لاہور( نیوزڈیسک )محکمہ داخلہ پنجاب نے دہشتگردوں کےلئے قوانین سخت بنانے کے لئے تحفظ پاکستان ایکٹ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ءمیں ترامیم کرنے کی سفارش کر دی،مرتب کئے گئے ڈرافٹ میں 21 اہم نکات شامل کئے گئے ہیں۔ڈارفٹ کے مطابق سفارش کی گئی ہے کہ دہشت گردوں کیخلاف گواہوں کی شناخت خفیہ رکھنے اور ویڈیو لنک اور ریکارڈنگ کا سسٹم متعارف کروایا جائے، کسی بھی ملزم سے ایک ہی وقت میں 5 سے زائد ہتھیار برآمد ہونے پر اسے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے شیڈول میں شامل کیا جائے۔ سفارشات کے مطابق پولیس کوانسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت آنیوالے ملزمان کی نظربندی میں توسیع کیلئے مشکلات کا سامنا ہے۔ نظربندی میں توسیع کا اختیار ہائیکورٹ کے ریونیو بورڈ سے لیکر ڈی سی او یا محکمہ داخلہ کو دیا جائے۔ انکوائری کنڈیکٹ کرنے کیلئے ایس پی یا جے آئی ٹی کی شرط ختم کر کے یہ اختیار ڈی ایس پی اوردیگر ایجنسیوں کے اسی رینک کے افسران کو دی جائے۔ سفارشات کے مطابق اعترافی بیان سے متعلق تحفظ پاکستان ایکٹ کے سیکشن 38 اور 39 میں ترامیم کی جائیں۔ مزید سفارش کی گئی ہے کہ کالعدم یا دہشتگرد تنظیموں سے روابط کے شبہ میں علماء، دینی مدارس کے مہتم اعلیٰ یا تعلیمی اداروں کے اساتذہ سے ثبوت اکٹھے کرنے میں آسانی کے لئے نظر بندی کی اجازت ہونی چاہیے اور اس کے لئے عدالت میں پیش نہ کیا جائے ،تھرٹ اسیسمنٹ اور سورس رپورٹ کو عدالتوں میں قانونی حیثیت نہیں دی جاتی انہیں قانون حیثیت دلوانے کےلئے قانون سازی کی جائے ،دہشت گردی کیسز میں میڈیا کوریج کیلئے کوڈ آف کنڈکٹ وضع کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق اکیس نکاتی ڈرافٹ محکمہ داخلہ اور کاﺅنٹرر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔