اسلام آباد(نیوزڈیسک)قومی اسمبلی کے اجلاس میں بدھ کو اس وقت آنسو چھلک پڑے جب بلوچستان سے خاتون رکن کرن حیدر نے اپنا لکھا کلام پڑھ کر شہداءاے پی ایس پشاور کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے اپنی تقریر کے اختتام پر اپنی لکھی ہوئی آزاد نظم پڑھی کہ
میرے وطن کے عظیم بچے‘ شہید بچے‘
علم کی طلب میں گھر سے نکلے
دعائیں دیتی مائیں کہہ رہی تھیں
نہ تم الجھنا نہ چوٹ آئے
اگرچہ میری جان ہے تو میرے وطن
مگر یہ کیا وہ پیارا بچہ‘ دلارا بچہ
لہو لہو میں نہا کے آئے
کتابیں اس کی ‘ یہ اس کا بستہ
لپٹ کے مائیں رو رہی ہیں
تڑپ رہی ہیں‘ سسک رہی ہیں
جو خواب تھے‘ سب بکھر گئے ہیں
پھول ٹہنیوں سے جھڑ گئے ہیں
درندگی کے سوداگروں کو نہ معاف کرنا
میرے پھول بچوں کے لہو کا حساب کرنا‘ حساب کرنا
اس نظم کے دوران کئی ارکان کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے جنہیں وہ پونچھنے اور دبانے کی کوشش کرتے رہے۔
”درندگی کے سوداگروں کو نہ معاف کرنا“،قومی اسمبلی کے اجلاس میں خاتون رکن کی نظم پرآنسو چھلک پڑے
17
دسمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں