اسلام آباد(نیوزڈیسک)اسلامی فوجی اتحاد ،پاکستان کے باضابطہ ردعمل نے پاک سعودی تعلقات پر کئی سوال اُٹھادیئے، ترجمان دفتر خارجہ کے باضابطہ ردعمل میں کہاگیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف بننے والے اسلامی فوجی اتحاد کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ تفصیلات ملنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ پاکستان کس حد تک عملی حصہ لے سکتا ہے۔ ترجمان کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قریبی دوستانہ تعلقات ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے دو طرفہ تعاون جاری ہے۔ واضح رہے گزشتہ روز سعودی عرب نے دہشتگردی کے خلاف 34 ملکی فوجی اتحاد کا اعلان کیا تھا جس میں پاکستان کو اس اتحاد کا حصہ ظاہر کیا گیا تھا۔ اتحاد میں ترکی، پاکستان ، ملیشیا، قطر ، لیبیا ، مراکش اور مصر سمیت کئی افریقی اور عرب ممالک شامل ہیں۔ اس سے قبل سعودی عرب نے یمن کے خلاف فوجی اتحاد میں بھی پاکستان کو اس اتحاد کا حصہ ظاہر کر چکا ہے اور بعد ازاں پاکستان نے یمن میں عملی طورپرکسی بھی فوجی کارروائی میں حصہ لینے سے انکار کردیاتھا پاکستان کے ایک انکار کے بعد سعودی عرب نے دوسری دفعہ پاکستان کے مناسب صلاح و مشورے کے بغیر پاکستان کا نام اتنے بڑے اقدام میں شامل ظاہر کیا ہے اور ایک بار پھر پاکستان نے اس سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کئی سوال اُٹھا دیئے ہیں، یہ بات قابل غور ہے کہ اسلامی فوجی اتحاد کوئی معمولی بات نہیں اور ایسا اعلان پاکستان کی مکمل مشاورت کے بغیر کیاجانا کئی سوال اٹھارہا ہے اس پر مزید حیرانگی کی بات یہ ہے کہ پاکستان نے ایک بار پھر پہلے ہی کی طرح لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے مزید تفصیلات جاننے کی خواہش کااظہار کیا ہے۔مبصرین کے مطابق عالمی سطح پر دوسری بار پاک سعودی تعلقات میں اس قدر لاعلمی کا مظاہرہ معمولی بات نہیں اور اس میں پاکستانی سفارتخانے سمیت دفتر خارجہ کے اعلیٰ حکام کی نااہلی اور لاعلمی روز روشن کی طرح عیاں ہے پاکستانی حکومت کو فوری طورپر سعودی عرب سے اعلیٰ سطح پر رابطہ کرکے تمام معاملات سے آگاہی حاصل کرنی چاہئے اوراس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ آئندہ اس قسم کے واقعات ہرگز ہر گز نہ ہوں تا کہ دنیا میں اسلامی ممالک مزید کسی مضحکہ خیز صورتحال کا شکار نہ ہوں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں باضابطہ وزیرخارجہ کے نہ ہونے کی وجہ سے بھی عرصہ دراز سے مسائل کاسامنا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ وزیرخارجہ کے لئے کسی جہاندیدہ شخصیت کو سامنے لایاجائے۔