اسلام آباد(نیوزڈیسک)طالبان سے مذاکرات ،دنیا کی نظریں راحیل شریف پر لگ گئیں،مذاکرات کب شروع ہوں گے یہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے آئندہ چند روز میں دورہ افغانستان کے دوران طے کیا جائے گا،افغان حکومت اور طالبان کے درمیان رواں سال جولائی میں معطل ہونے والے مری مذاکرات آئندہ چند ہفتوں میں ایک بار پھر شروع ہونے کا امکان ہے۔سینئر سفارتکاروں اور آفیشلز نے بتایا کہ مذاکرات کے حوالے سے فریقین کے درمیان وسیع مفاہمت حال ہی میں پاکستان میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں دیکھنے میں آئی تاہم مذاکرات کب شروع ہوں گے یہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے آئندہ چند روز میں دورہ افغانستان کے دوران طے کیا جائے گا۔سینئر حکام نے امکان ظاہر کیا کہ فریقین کے درمیان بات چیت کا دوسرا دور آئندہ چند ہفتوں میں شروع ہونے کا امکان ہے جسے ’مری ٹو‘ کا نام دیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے پہلے دور میں پاکستان کو اہم حیثیت حاصل تھی، لیکن اس بار چار ممالک کے نمائندے اسٹیئرنگ کمیٹی میں شامل ہوں گے۔ایک امریکی سفارتکار کے مطابق مذاکرات کا یہ دور آئندہ برس کے اوائل میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورہ افغانستان کے بعد شروع ہوگا۔دوسری جانب افغان حکومت کو امید ہے کہ طالبان سے مذاکرات آئندہ دو ہفتوں کے دوران شروع ہوسکتے ہیں، جبکہ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی بحالی کے لیے طالبان سے رابطوں کا آغاز کردیا گیا تاہم مذاکرات کی بحالی میں طالبان کے حالیہ حملے بڑا چیلنج ہیں۔گزشتہ ہفتے شدت پسندوں کی جانب سے عین ا±س موقع پر قندھار ایئرپورٹ پر حملہ کیا گیا تھا، جب افغان صدر اشرف غنی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان میں موجود تھے، جبکہ چند روز قبل ہسپانوی سفارتخانے کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔