اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیرپارلیمانی امورشیخ آفتاب نے کہاکہ قومی سلامتی کے مشیرلیفٹیننٹ جنرل(ر) ناصرجنجوعہ کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل(1)93کے تحت کی گئی،وزیراعظم کے اختیارات کواستعمال کرتے ہوئے یہ تعیناتی کی گئی،ناصرجنجوعہ تمام اداروں کو ساتھ لیکرچلیںگے،ان کی موجودگی میں اداروں کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن ہوگی ۔منگل کو سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹرفرحت اللہ بابر نے توجہ دلاﺅنوٹس میں کہاکہ مشیربرائے قومی سلامتی کی تقرری جو مختلف ریاستوں اداروں کے درمیان ذمہ داریوں کے واضح تقسیم کیلئے 1973ءکے قواعدضابطہ کار کادوبارہ جائزہ لینے پرزوردیتاہے،سے متعلق انتہائی عوامی اہمیت کے حامل معاملے کی جانب وزیربرائے پارلیمانی امورکی توجہ مبذول کراتے ہیں جس کے جواب میں شیخ آفتاب احمد نے کہاکہ سیکیورٹی کونسل ایک اہم ادارہ ہے آجکل کے حالات کے مطابق سرحدوں کے علاوہ ملک کو اندرونی خطرات بھی ہیں کراچی کامعاملہ عرصے سے تھا امن وامان کی صورتحال اتنی خراب تھی کہ رینجرزکوبلاناپڑا افواج پاکستان ریاست کاادارہ ہے اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیرملکی مداخلت کے ساتھ اندرونی صورتحال کوبھی کنٹرول کرے موجودہ حالات کاسب کوپتہ ہے یہ پاکستان اوراٹھارہ کروڑ عوام کی بہتری کیلئے فیصلہ کیاگیاہے انہوں نے کہاکہ ناصرجنجوعہ فوج کاحصہ نہیںریٹائر ہوگئے ہیں انکی تعیناتی ایک سویلین کی حیثیت سے ہے یہ کہناکہ انکی تعیناتی سے ایک طرف کاپلڑابھاری ہوجائیگا درست نہیں ہے ان کی موجودگی میں اداروں کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن ہوگی وزیراعظم کے اختیارات کواستعمال کرکے یہ تعیناتی کی گئی ہے ایسی مثالیں دنیابھرمیں موجود ہیں ذوالفقارعلی بھٹو نے بھی ٹکاخان کو تعینات کیاتھا اس وقت جوحالات ہیں تمام اداروںکویکساں ہوناپڑیگا1973ءکے آئین کے آرٹیکل(1)93کے تحت یہ تعیناتی کی گئی اس سے قبل سینیٹرفرحت اللہ بابر نے کہا کہ اصولی طورپرکسی جرنل کو نہیں بلکہ کسی سویلین کو تعینات کیاجاناچاہیے تھا ہماری تجویز ہے کہ کیاحکومت غورکرے گی کہ کوئی فل ٹائم فارن منسٹراس عہدے پرتعینات ہے۔