اسلام آباد(این این آئی)پاکستانی ارکان پارلیمنٹ نے دہشت گردی کے خلاف اسلامی ممالک کے اتحاد کو ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا ہے اور کہاہے کہ دہشت گردوں کے خلاف اس اتحاد سے دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ اسلامی ممالک اس بارے میں سنجیدہ ہیں۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر داخلہ اور سینیٹ کے موجودہ رکن رحمٰن ملک نے کہا کہ یہ اقدام وقت کی ضرورت تھا۔سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کہتے ہیں کہ دنیا میں جب کہیں دہشت گردی ہوتی ہے تو انگلیاں مسلمان ممالک کی طرف اٹھتی ہیں۔دہشت گردوں کے خلاف اس اتحاد سے دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ اسلامی ممالک اس بارے میں سنجیدہ ہیں۔خاتون رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے کہا کہ مسلمان کو آپس کے تنازعات بھی ختم کرنے چاہئیں۔اس نئے فوجی اتحاد میں اردن، بحرین، ترکی اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہیں جو کہ امریکہ کی زیر قیادت شام میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیوں میں بھی شریک ہیں۔دیگر شریک ملکوں میں تیونس، لبنان، لیبیا، مصر، پاکستان، بنگلہ دیش، ملائیشیا کے علاوہ سوڈان، صومالیہ، مالی اور نائیجیریا سمیت بعض مختلف افریقی ملک بھی شامل ہیں۔ سعودی عرب کے بیان میں مزید بتایا گیا کہ انڈونیشیا سمیت بعض اسلامی ملکوں نے اس میں اپنے “تعاون” کا اظہار کیا ہے۔