اسلام آباد(نیوزڈیسک) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ہم نے جب بھی ایک دوسرے کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالا فائدہ کسی اور نے اٹھایا.ماضی کی سیاست کو دہرانا نہیں چاہتے .چوہدری نثار کے سندھ حکومت کے حوالے سے بیان میں نواز شریف کے کردار کے بارے میں علم نہیں .وفاق نے امیر جنسی یا گور نر راج لگانا ہے تو لگا دے . دھمکیاں نہ دے . ڈاکٹر عاصم کے ساتھ رانا مشہو د کی بھی ویڈیو لائی جائے . فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کر نا ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں چوہدری نثار کی رینجرز کے اختیارات میں توسیع سے متعلق پریس کانفرنس پر احتجاج کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پیپلز پارٹی رینجرز کے اختیارات میں رکاوٹ نہیں ہے انہوںنے کہاکہ چوہدری نثار کی پریس کانفرنس میں وزیر اعظم کا کتنا حصہ ہے معلوم نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے بہت کچھ دیکھا اور پایا ہے ،جب نواز شریف جیل میں تھے تو کلثوم نواز اکیلے احتجاج کر رہی تھیںاور کچھ لوگ گھروں میں بیٹھے تھے ۔خورشید شا ہ نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کی خاطر جیلیں بھی دیکھی ہیں،کئی لوگوں نے تو جیلیں بھی نہیں دیکھیں۔انہوں نے کہاکہ ماضی کو دو بارہ دہرانا نہیں چاہیے ،آپس کی لڑائی سے فائدہ کسی اور کو ہوجاتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو منظر عام پر لائی جائے لیکن ڈاکٹر عاصم کے ساتھ رانا مشہود کی ویڈیو بھی سامنے لائی جائے ،اسحاق ڈار نے کہا کہ ”یس “میں لانڈرنگ کرتا ہوں کیا یہ سب باتیں بھول گئے ہیں۔خورشید شاہ نے کہا کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر ایک وزیر کی آنکھ میں آنسو تھے ۔خوشید شاہ نے کہاکہ ایک صوبے کو دھمکی دی جارہی ہے کہ ہمارے پاس اور بھی آپشنز ہیں اور اگر احتساب کرنا ہے تو سب کا ہونا چاہیےخورشید شاہ نے کہا کہ حکومت الفاظ کے چناو¿ میں احتیاط کرے اور جس کا جو کام ہے اسے وہی کرنا چایئے، فوج کاکام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے انہوںنے کہاکہ وزیراعظم ریاست کی ایک اکائی کواس طرح جھنجھوڑ نہیں سکتے جب کہ پنجاب کو دہشتگردوں کی نرسری اور وزراءکو ان کی حمایت کی باتیں بھی سنیں مگر ہم نے یہ باتیں سن کر بھی حکومت کو سپورٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی بھلادیا ہے، میں کسی کی پگڑی بھی نہیں اچھالنا چاہتا اور ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا چایئے کہ کیسے ہم نے جمہوریت کے لیے جیلیں اور جلاوطنی کاٹی اور کوڑے کھائے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے کبھی رینجرز کے اختیارات میں رکاوٹ نہیں ڈالی.ہم نے تو اپنے اختیارات بھی رینجرز کو دے دیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کاکام انصاف فراہم کرنا اور سیاستدانوں کا کام سیاست کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں آپریشن سے پہلے رینجرز وہاں موجود تھی۔ رینجرز کو ملک میں امن و امان کے قیام کے لئے مدد کے طور پر طلب کیا جاتا ہے۔ سندھ حکومت نے اپنے اختیارات بھی رینجرز کو دے دیئے اور سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کو کراچی آپریشن کا کپتان بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم نے ہمیشہ حکومت کی مدد کی، جنگ کے دوران بھی ہم نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ سمیت پاکستان کے ہر کونے میں ایسے دہشت گرد موجود ہیں جن کے ساتھ بے گناہ لوگوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، یہ باور کرایا جارہا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کا مسئلہ ہے۔ یہ کسی ایک شخص کا مسئلہ نہیں ہے۔ کہا جارہا ہے کہ ویڈیو دکھائیں گے بے شک دکھائیں۔ فیصلہ اس ایوان اور عدلیہ نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کا ہر سپاہی پاکستانی ہے‘ ان کے کردار سے کراچی میں بہت بہتر امن قائم ہوا ہے، ہم ان کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیاری پیپلز پارٹی کا قلعہ تھا مگر ہم نے آپریشن کے دوران اس کی قربانی دی۔ امن کے لئے قربانیاں دینا پڑتی ہیں‘ ہم نے پنجاب کو رینجرز اور فوج کے حوالے کرنے کی کبھی بات نہیں کی، ہماری جنگ کسی شخص کو بچانے کے لئے نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی شخص کسی جرم میں ملوث ہے تو اس کا فیصلہ عدلیہ کو کرنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کسی اور سازش کا متحمل نہیں ہوسکتا۔