اسلام آباد (نیوزڈیسک) عمران خان سمیت جہاں تک مرکزی قیادت کا تعلق ہے، تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بظاہر عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا ۔ پنجاب کے کسی بھی ضلع میں جہاں پولنگ ہوئی وہاں جا نے کے بجائےعمران خان نے اپنا دن خیبر پختونخوا میں گزارنے کو ترجیح دی۔ چار سدہ میں جلسہ عام سے بھی خطاب کیا۔روزنامہ جنگ کے صحافی طارق بٹ کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے ٹوئٹر فالوورز بھی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ سے بالکل غائب رہے۔ ایک مرحلے پر چار سدہ کا جلسہ عام سوشل میڈیا پرپی ٹی آئی کی جانب سے اولین رجحان رہا۔ یہ حقیقت ہے کہ تحریک انصاف ٹوئٹر پر ہمیشہ پیش پیش رہی ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے اور ضمنی انتخابات کے دوران عمران خان اسلام آباد میں اپنی بنی گالا کی رہائشگاہ میں قیام پذیر اور ٹوئٹر پر پیغامات ارسال کرتے رہے لیکن جمعرات کو انہوں نے اپنا یہ عمل ترک کردیا۔ جب تحریک انصاف کے کارکن مختلف پولنگ اسٹیشنز پر اپنے حریفوں خصوصاً مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں سے جھگڑوں اور ہاتھا پائی میں ملوث تھے، پارٹی کے اعلیٰ رہنما اس موقع سے غائب رہے۔ یہ شکست خوردہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے نتائج آنے سے پہلے ہی اپنی ہار قبول کرلی ہے، حتیٰ کہ چارسدہ کے جلسہ عام میں بلدیاتی انتخابات پر کسی تبصرے کے بجائے عمران خان کی توجہ ناانصافیوں کے نتائج پر مرکوز رہی۔ ایک حوصلہ افزأ تبدیلی یہ رہی کہ تحریک انصاف کے رہنمائوں نے پولنگ کے اختتام تک دھاندلی کا رونا نہیں رویا۔ پنجاب اور سندھ میں پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کے تمامتر تخمینے اور توقعات خاک میں مل گئیں۔ اسے بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا جس نے اس کے حوصلوں کو شدید زک پہنچائی۔ اپنی اہلیہ سے علیحدگی اور طلاق کے بعد عمران خان نے خیبر پختونخوا کے تین دورے کئے لیکن ایک بار بھی پنجاب نہیں گئے جو ہمیشہ ان کی اولین ترجیح رہا۔ انہوں نے دو دن سندھ میں گزارے اور اتنا ہی وقت اپنے آبائی ضلع میانوالی کو دیا۔ تاہم پنجاب کے دیگر اضلاع کے لئے وقت نہیں نکالا۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں کی جانب سے ایک عام دلیل یہ دی جاتی ہے کہ بلدیاتی انتخابات ایک سیاسی جماعت کی مقبولیت کو جانچنے کا کوئی پیمانہ نہیں اور برسر اقتدار حکومت کو فوقیت حاصل ہوتی ہے۔ تحریک انصاف کی قیادت کو اعتماد ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں ان کی جماعت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔