وکیل نے کہا کہ ایک قانون جو اسلامی تعلیمات کے مطابق بنایا گیا تھا۔ چاہے وہ آمر ہی کیوں نہ جاری کرے اس کے خلاف بات نہیں کہی جا سکتی۔ جسٹس دوست نے کہا کہ اصل میں شاید سلمان تاثیر قانون کے غلط استعمال کی بات کر رہے تھے وکیل نے کہا کہ آسیہ بی بی نے توہین کی تھی جس کو دی گئی سزا پر تنقید کی تھی اور اس بارے الفاط کہے تھے یہ بات بذات خود ناموس رسالت کے خلاف جاتی ہے۔ جسٹس آصف نے کہا کہ جو قانون حق بنایا جاتا ہے عوامی نمائندے بناتے ہیں عوام الناس کو بھی موقع ملنا چاہئے کہ وہ ان کے پہلوﺅں پر بات کی جائے فوجی عدالتوں کو بھی چیلنج کیا گیا جس نے بھی اس کو چیلنج کیا وہ غدار نہیں کہلایا جا سکتا سب ججوں پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی کسی قانون کو غلط کہنا جمہوری حق ہے۔ یہاں تحفظات کی بات کی گئی ہے حدود آرڈیننس کا کتنا غلط استعمال ہوا۔ 2005ءمیں ایک حد یہ بھی آ گئی کہ معاشرے نے اس کو مسترد کر دیا بعد ازاں اس میں ترمیم کر دی گئی اس میں سیف گارڈز دے دیئے گئے جس قانون کو غلط کہا جا رہا ہے اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یہ ناموس رسالت کے خلاف نہیں۔ لوگوں نے کہا تھا کہ فوجی عدالتیں متوازی عدالتیں ہیں مگر کچھ ججز نے یہ مانا اکثریت نے نہیں مانا۔ 1984ءمیں ناموس رسالت قانون 295 سی بنایا گیا تھا اس سے تو لگتا ہے کہ پہلے قانون نہیں تھا اب ہے پہلے گستاخی ہوتی تھی اب نہیں ہو سکتی۔