جسٹس آصف نے کہا کہ مقدمے میں کچھ جھول بھی آ گیا ہے تحریری بیان میں مجلس کی بات کی تھی کہ جوشیلی تقریر سن کر ہی اس نے ذہن بنا لیا تھا۔ وکیل نے کہا کہ اس واقعے سے کہا گیا کہ خوف پھیلا اور اس کی بنیاد پر دہشت گردی کی شق لگائی تھی جسٹس آصف نے کہا کہ خوف تو ہر واقعے سے پھیلتا ہے۔ ہر جرم سے خوف ضرور پیدا ہوتا ہے اگر کوئی ریپ ہو جائے‘ کوئی بہیمانہ قتل ہو جائے تب بھی خوف کی فضا پیدا ہو جاتی ہے۔ وکیل نے کہا کہ گارڈز کی کمی کی وجہ سے اس کی ڈیوٹی لگائی یہ غلط ہے کہ ڈیوٹی اس کی مرضی پر لگائی گئی۔ ملزم نے جو کچھ کہا باقی لوگ اس سے مطمئن تھے کہ جیسے اس نے یہ سب درست کہا ہے۔ 3 ماہ سے گورنر باتیں کر رہے تھے آخری خطاب کے وقت بھی ایک آیت پڑھی گئی تھی جس پر عدالت نے کہا کہ آپ ریکارڈ کے مطابق بات کریں۔ جب آپ یہ کہہ دیں کہ یہ قانون ہی غلط ہے تو اس بارے معاملات مختلف ہو جاتے ہیں آپ نے اپنی زندگی میں بھی فیصلے کئے ہوئے ہیں