جسٹس آصف نے کہا کہ ان گواہوں پر بھی شک تھا کہ وہ ملزم کو بچا سکتے تھے۔ وکیل نے کہا کہ گواہوں نے اچانک فائرنگ کی بات کی ہے اسے دیکھنے کی بات نہیں کی ہے۔ جسٹس آصف نے کہا کہ کیا وہ اب بھی نوکری پر ہیں۔ وکیل نے کہا کہ ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ جسٹس دوست نے کہا کہ ایک شخص نے 12 گھنٹے اسلام آباد پولیس کو نچائے رکھا۔ پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ وہ اب بھی سروس میں ہیں۔ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ جسٹس دوست نے کہا کہ جہاں تک مارنے کی بات ہے وہ واضح ہے۔ کیون مارا وہ بھی بتلا دیا گیا۔ کیا مقتول نے واقعی بیان دیا تھا کہ جس سے ناموس رسالت کا معاملہ نکلتا ہو۔ کیا قانون کی موجودگی میں کسی بھی شخص کو ناموس رسالت کی وجہ سے مارنے کی اجازت دی جا سکتی ہے یا نہیں۔ جسٹس آصف نے کہا کہ گرفتاری کے فوری بعد کوئی ملزم کا بیان ریکارڈ کیا گیا تھا وکیل نے کہا کہ ٹرائل کے دوران وکیل کو ساری حقیقت بتائی تھی پولیس نے تفتیش میں ایسی کوئی بات نہیں لکھی۔