ناموس رسالت کی وجہ سے مارا ہے یہ ثابت ہونے کے بعد ہی اس کا جائزہ لیا جا سکتا ہے پہلے تو یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ یہ ناموس رسالت کا مقدمہ ہے۔ گواہ نمبر گیارہ نے کہا کہ ملزم اور مقتول فیس ٹو فیس تھے۔ مگر دوسری طرف وہ کہہ رہا ہے کہ ان کے آپس میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی بعد ازاں ملزم خود کو ناموس رسالت کی طرف لے گیا۔ وکیل نے کہا کہ مقتول کے سامنے کے حصے پر زیادہ تر زخم ہیں اس سے واضح ہوتا ہے کہ دونوں آمنے سامنے تھے۔ شیخ وقاص گواہ کو اس سلسلے میں سرے سے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ بعد میں کچھ گولیاں کمر پر بھی ماری گئی تھیں۔ ساری فورس ہے کسی نے کوئی حرکت نہیں کی سب کے پاس اسلحہ ہے کسی نے کوئی مداخلت تک نہ کی تھی8، 13‘ 15 اور 30 فٹ پر گواہ شیخ وقاص تھا۔ ملزم چاہتا تھا کہ اس کی فائرنگ سے کوئی اور ہلاک نہ ہو صرف سلمان تاثیر ہی نشانہ تھے باقیوں سے اس نے کہا کہ آپ فائر نہ کریں آپ سے ان کی کوئی دشمنی نہیں ہے۔ اگر کوئی کوشش کرتا تو سلمان تاثیر بچ سکتا تھا