جسٹس آصف نے کہا کہ قتل کرنے کا معاملہ تو سب کے سامنے ہوا۔ اس کے پس پردہ کیا محرکات تھے۔ وکیل نے کہا کہ ملزم تو سب کچھ مان چکا ہے جسٹس آصف نے کہا کہ کون مرا؟ جس نے ایسا کیا ہے اس کی اصل قانونی اور اخلاقی بنیاد کیا تھی کیونکہ ملزم کے بھی حقوق تھے۔ گواہوں نے اپنی حد تک بات کی عینی گواہوں کی گواہی صرف فائرنگ کی حد تک تھی۔ وکیل نے کہا کہ بعض مقدمات میں اچانک کا معاملہ نہیں بھی ہے تب بھی فائدہ دیا گیا ہے۔ ہم نے تو عدالت کو کہا ہے کہ اچانک کا معاملہ ہے۔ جسٹس آصف نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ سزائے موت کا مقدمہ نہیں ہے۔ سوال پھر یہی آ جاتا ہے حقائق اور قانونی وضاحت کیا ہو سکتی ہے شواہد دیکھنا ہوں گے۔ پریس کانفرنس کی اس کا قانونی جائزہ لینا ہو گا۔ ان دو پہلو کے گرد سارا مقدمہ گھوم رہا ہے ان کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ آپ تاریخ بیان کریں گے مگر اس سے قبل حقائق دیکھنا ہوں گے اس کے بعد ہی مذہبی اور دیگر حوالوں سے بات کی جا سکتی ہے۔ اخبارات کی حد تک یہ الفاظ نہیں تھے جس کی وجہ سے مارا گیا۔ اگر