لاہور (نیوزڈیسک)لاہور ہائیکورٹ نے انصاف کی فراہمی میں تاخیر پرپنجاب حکومت کو جرمانے عائد کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا، عدالت نے پہلے فیصلے میں ریٹائرڈ خاتون افسر کا پنشن کیس تیار کرنے میں تاخیرپر پنجاب حکومت کو بذریعہ محکمہ ہائر ایجوکیشن کمیشن 1لاکھ روپے جرمانہ کر دیا، ہائیکورٹ نے قرار دیاہے کہ یہ فیصلہ پنجاب کے تمام محکموں کیلئے وارننگ ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس قاسم خان کی طرف سے جاری تفصیلی فیصلے میں کہا گیاہے کہ یونیورسٹی آف ایجوکیشن کی خاتون افسر رفعت عباس دو ہزار چودہ میںریٹائر ہوئی مگر ایک سال گزرنے کے باوجود اس کا پنشن کیس تیار نہیں کیاگیا، فاضل جج کی طرف سے اس فیصلے کو عدالتی نظیر قرار دیتے ہوئے مزید کہاگیاہے کہ خاتون افسر کو ایک سال پنشن کیس مکمل کرنے کیلئے ذہنی اذیت اٹھانا پڑی جس کیلئے پنجاب حکومت کو بذریعہ محکمہ ہائر ایجوکیشن ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جا تا ہے جو خاتون افسر کو ادا کیا جائیگا، حکومت اگر چاہے تویہ جرمانہ یونیورسٹی آف ایجوکیشن سے وصول کر سکتی ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنشن ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق ہے،سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں تمام حکومتوں کو یہ حکم دے چکی ہے کہ ہر ملازم کی ریٹائرمنٹ کے پندرہ دن کے اندر اندر اسکا پنشن کیس مکمل کیاجانا چاہےے، اس فیصلے کے باوجود پنجاب حکومت نے خاتون افسر کے معاملے میں تاخیر پیدا کی، فیصلے کے مطابق پنجاب حکومت کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے مناسب مواد موجود ہے مگر عدالت تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی کی بجائے صرف جرمانہ عائد کررہی ہے۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کے سامنے جب یہ معاملہ آیاتو محکمہ ہائر ایجوکیشن اور یونیورسٹی آف ایجوکیشن ایک دوسرے پر ذمہ ڈال کر فرار ہونے کی کوشش کرتے رہے جو ان کی بدنیتی کا ثبوت ہے، عدالت نے فیصلے میںپنجاب حکومت کوحکم دیا ہے کہ خاتون افسر کی پنشن کا کیس فوری مکمل کیا جائے اور اسے پنشن کے بقایا جات بھی ادا کئے جائیں۔