کراچی (نیوز ڈیسک) چینی اخبار”چائنہ ٹائمز“ کے مطابق چین اور پاکستان کے مشترکا تیار کردہ جے ایف 17 تھنڈر کے ممکنہ خریدارشنگھائی تعاون تنظیم کے وسطی ایشیائی ممالک ہو سکتے ہیں ،اخبار نے کینیڈا کے چینی زبان میں شائع ملٹری میگزین ”کانوا ڈیفنس ریویو“ کے حوالے سے لکھا کہ چین اور پاکستان کے سامنے جے ایف تھنڈر طیاروںکے ایکسپورٹ کا ہدف بھی وسطی ایشیائی ممالک ہیں۔ جنگ رپورٹر رفیق مانگٹ کے مطابق پاکستان اور چین کو قدرتی گیس اور دیگر توانائی کے ذرائع کی ضرورت ہے اور وہ وسطی ایشیائی ممالک سے ان وسائل کے حقوق کے بدلے جے ایف تھنڈر کے تبادلے پر اتفاق کرسکتے ہیں۔ رواں برس جون میں پیرس ائیر شو میںپاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس اور چین کے چینگدو ائیرکرافٹس کارپوریشن کی طرف سے مشترکہ طور پر تیار لڑاکا جیٹ کی پہلی ممکنہ خریداری کے متعلق یہی بتایا گیا کہ لڑاکا طیارے کے پہلے برآمدی آرڈر پر دستخط ہو چکے ہیں اور 2017 میں ان طیاروں کی ترسیل شروع ہو جائے گی،تاہم دفاعی صنعت کے ماہرین کہتے ہیں کہ مینوفیکچررز نے خریدار ملک کا نام خفیہ رکھا ہے ،تاہم غیر مصدقہ دعووں کے مطابق میانمار یاسری لنکا کے ساتھ جے ایف تھنڈر کی ایکسپورٹ کے سودے پر دستخط کیے گئے۔میگزین کے مطابق چین اور پاکستان کے پاس جے ایف 17 کا برآمدی آپشن بنیادی طور پر وسطی ایشیا تک محدود ہے۔مغربی ایشیا اور مشرق وسطی کی مارکیٹ روایتی طور پر یورپی اور امریکی مینوفیکچررز کے پاس ہے اوراس خطے کے کسی بھی ملک کو مستقبل قریب میںجے ایف 17 کی درآمد کا امکان نہیں۔ حتیٰ کہ خلیج فارس کی عرب ریاستوں کو بھی نہیں، جنہوں نے اپنے جنگی فلیٹ کو اپ ڈیٹ کرنے کے اشارے دیئے تھے۔وسطی ایشیا کی سوویت ریاستوں میں قازقستان کے روس کے ساتھ گہرے فوجی تعلقات ہیں ،اس نے حال ہی میں روس سے ایس یو30فائیٹر خریدے ہیں لہذا قازقستان کی طرف سے جے ایف تھنڈر خریدنے کا امکان نہیں ہے۔اسی طرح تاجکستان، ازبکستان اور کرغستان نے سوویت یونین سے الگ ہونے کے بعد نئے لڑاکا جیٹ طیارے نہیں حاصل کیے۔ یہ تمام ممالک شنگھائی کارپوریشن تنظیم کے رکن ہیں۔