اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کی جانب سے جانبدارانہ کردار کے الزام کا سامنا کرنے والے الیکشن کمیشن پاکستان نے پی ٹی آئی کا ایک اور مطالبہ تسلیم کرکے وزیراعظم نوازشریف کے 341 ارب روپے کے کسان پیکیج پر عملدرآمد معطل کر دیا، صرف تین روز میں الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کا دوسرا اہم مطالبہ تسلیم کیا ہے، جس کا الزام تھا کہ کسان پیکیج کا اعلان بلدیاتی انتخابات میں اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔ وزیراعظم کے اس پیکیج کا اعلان مختلف شہروں میں کئی روز سے جاری کسانوں کے احتجاجی مظاہروں کے بعد کیا گیا تھا جو رعایتیں اور زرتلافی طلب کر رہے تھے۔ اس سے قبل پی ٹی آئی نے ضمنی الیکشن میں فوج و رینجرز تعینات کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو الیکشن کمیشن نے تسلیم کر لیا تھا، یہ واضح نہیں کہ آیا الیکشن کمیشن نے کسان پیکیج پر عملدرآمد جزوی طور پر معطل میرٹ پر کیا ہے یا اس کے خلاف عمران خان کے شور پر کیا ہے، تاہم کمیشن کے دونوں فیصلے بظاہر پی ٹی آئی کو اطمینان دلانے اور ٹھنڈا کرنے کیلئے لگتے ہیں تاہم اس کا غصہ کم نہیں ہو رہا، کسان پیکیج کا لاہور کے دونوں حلقوں سے تعلق نہیں کیونکہ یہ مکمل طور پر شہری علاقے ہیں جبکہ اس کا مقصد کسانوں کو فائدہ پہنچانا تھا جو ان حلقوں کے شہری ہی نہیں ہیں، پیکیج پرعملدرآمد روکنے سے کاشتکار متاثر ہوں گے، انہیں سبسڈی اور قرضوں کی تقسیم کیلئے اب 3 دسمبر تک انتظار کرنا پڑے گا۔