لاہور(نیوزڈیسک)لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو منیٰ حادثے میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کی درست تعداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔بدھ کے روز درخواست گزار عارف ادریس نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ ڈی جی اور ڈائریکٹر جج (جدہ) نے منیٰ حادثے سے متعلق اصل صورت حال کو خفیہ رکھا ہوا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ متعلقہ حکام سے پاکستانی حجاج کے بارے تمام ریکارڈ طلب کیا جائے اور بتایا جائے کہ کتنے پاکستانی حجاج شہید، زخمی اور لاپتہ ہیں۔ہائیکورٹ کی جج عائشہ اے ملک نے وزارت مذہبی امور اور ڈی جی حج کی کارکردگی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت چھ اکتوبر تک ملتوی کردی۔دوسری جانب انڈونیشیا نے سانحہ منیٰ پر سعودی عرب کی سست رفتاری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے سفارت خانے کو جاں بحق اور زخمی انڈونیشین حجاج تک رسائی سانحے کے 4 دن بعد یعنی پیر کی رات کو دی گئی۔انڈونیشین سفارت خانے کے ایک اہلکار لالو محمد اقبال نے بتایا کہ سانحے میں 46 انڈونیشین حجاج شہیداور 10 زخمی ہوئے جبکہ 90 لاپتہ ہیں۔ایران کی جانب سے بھی سانحہ منیٰ میں حجاج کی ہلاکتوں پر سعودی عرب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں کم از کم 239 ایرانی شہید جبکہ 241 لاپتہ ہیں۔خیال رہے کہ سانحے میں مجموعی طور پر شہید ہونے والوں کی تعداد 769 ہے جبکہ اب تک 45 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔گزشتہ پچیس سالوں میں حج کے دوران یہ سب سے مہلک واقعہ تھا جس کے دوران اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں پیش آئیں۔