منگل‬‮ ، 08 جولائی‬‮ 2025 

قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 35 ارکان عدالتی حکم امتناع پر ایوان میں بیٹھے ہیں

datetime 30  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) منگل کو نئے اضافے کے ساتھ مختلف اہم سیاسی جماعتوں کے 35 قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ارکان حکم امتناع یا عدالتی مقدمہ بازی کے باعث پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں، سپریم کورٹ کی جانب سے این اے۔154 لودھراں کے 11 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن کو روکنے اور صدیق بلوچ کی ر±کنیت بحال کرنے کے حکم امتناع پر تحریک انصاف نے فوراً ن لیگ پر تنقید اور طنز کرنا شروع کر دیا مگر خود اس کے کئی ارکان ایسے ہی عدالتی حکم کی بناءپر ایوان میں بیٹھے ہیں۔جنگ رپوٹر طارق بٹ کے مطابق الیکشن ٹریبونلز سے نااہلی کے بعد اعلیٰ عدالت سے ریلیف لینے والوں میں قومی اسمبلی کے 15 ارکان، پنجاب و سندھ اسمبلی کے آٹھ آٹھ ارکان، خیبرپختونخوا اسمبلی کے 7 اور بلوچستان اسمبلی کے ایک رکن شامل ہیں، الیکشن کمیشن پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ان ارکان پارلیمنٹ کا تعلق پی ٹی آئی، پی پی پی، پی ایم ایل (این) اور جے یو آئی سے ہے، آزاد ارکان بھی ان میں شامل ہیں، جن ارکان اسمبلی کے مقدمے اعلیٰ عدالتوں میں فیصلے کے منتظر ہیں وہ این اے 15، کرک، این اے 46 قبائلی علاقہ، این اے 39 قبائلی علاقہ، این اے 66 سرگودھا، این اے 176 مظفرگڑھ، این اے 47 قبائلی علاقہ، این اے 267 کوچی، جھل مگسی، این اے 211 نوشہرو فیروز، این اے 261 پشین کم زیارت، این اے 125 لاہور اور این اے 215 خیرپور سے 2013ءکے انتخابات میں منتخب ہوئے تھے، ان کے علاوہ این اے 53 راولپنڈی سے منتخب تحریک انصاف کے غلام سرور خان کا کیس بھی عدالت میں زیرالتواءہے، وہ بھی عدالتی حکم کی بناء پر ہی اسمبلی میں براجمان ہیں، ان کے خلاف مقدمہ ان کی جعلی ڈگری کے حوالے سے ہے، پی ٹی آئی کے ایک اور رکن قومی اسمبلی مراد سعید کا نام اس فہرست میں شامل نہیں ہے، لیکن انہیں اپنی پشاو ریونیورسٹی کی ڈگری پر سنگین سوالات کا سامنا ہے، یونیورسٹی نے پشاور ہائیکورٹ کو بتایا تھا کہ مراد سعید کی مارکس شیٹ پر جامعہ کی سرکاری مہر نہیں ہے، پی ٹی آئی کے عثمان ڈار کی پٹیشن سپریم کورٹ میں زیر التواءہے، انہوں نے این اے 110 سے وزیر دفاع خواجہ آصف کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا ، الیکشن ٹریبونل نے ان کی درخواست مسترد کر دی تھی اور قرار دیا تھا کہ عثمان ڈار اپنے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہے، علاوہ ازیں این اے 108 منڈی بہاءالدین سے منتخب ہونے والے آزاد ا±میدوار اعجاز چوہدری کو بھی الیکشن ٹریبونل نے نااہل قرار دیا تھا، وہ منتخب ہونے کے بعد پہلے ن لیگ میں شامل ہوئے لیکن بعدازاں تحریک انصاف میں شمولیت اختیارکرلی تھی، سپریم کورٹ نے ان کی نااہلی کو برقرار رکھا تھا، اس نشست پر ضمنی انتخاب چند ماہ قبل ہی ہوا جس میں ن لیگ کے ممتاز تارڑ جیت گئے تھے، الیکشن ٹریبونل کے حکم پر این اے 19 ہری پور سے منتخب راجہ عامر زمان کے حلقے میں چھ پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ ہوئی جس میں 2013ءمیں ہارنے والے ن لیگ کے عمر ایوب خان جیت گئے، بعدازاں اعلیٰ عدلیہ نے نئے انتخاب کا حکم دیا جو مسلم لیگ ن نے حال ہی میں جیتا ہے، جب لاہور کے الیکشن ٹریبونل نے اسپیکر ایاز صادق کو نشست سے محروم کیا تو انہیں فیصلے کو تسلیم کرکے اعلیٰ عدالیہ میں اپیل نہ کرنے کیلئے کہا گیا، انہوں نے ایسا ہی کیا اور اب وہ این اے 122 لاہور سے ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، قومی و صوبائی اسمبلی کے کسی ر±کن نے پہلے کبھی ایسا نہیں کیا کہ ٹریبونل کے فیصلے کو تسلیم کیا ہو اور اپیل نہ کی ہو، ایسی بھی مثالیں ہیں کہ ارکان اسمبلی نے حکم امتناع پر اپنی مدت پوری کرلی، عدالت نے حتمی فیصلہ نہیں کیا، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق بھی سپریم کورٹ کے حکم پر چل رہے ہیں، الیکشن ٹریبونل نے انہیں انتخابی عملے کی بے ضابطگیوں پر نشست سے محروم کر دیا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ساڑھے چار سیکنڈ


نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…