لیکن اس ضمن میں رپورٹ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے سامنے ہے۔ انہیں نیب کی تحویل میں دیے جانے کے بعدکرپشن کے مختلف مقدمات کاسامنا ہوگا۔ ڈاکٹرعاصم کا سیاسی اور پیشہ ورانہ کیریئر خطرے میں ہے۔ اس موقع پر یہ کہنا مشکل ہےکہ ان سے کی جانے والی تحقیقات ، تفتیش، اور جے آئی ٹی کی وساطت سے مزید گرفتاریاں ہوں گی یا نہیں، لیکن ان کی گرفتاری پر پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کی جانب سے کی جانےوالی آہ و فغاں نےکئی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔شاید وہ پہلے سیاستدان یاپیشہ ورانہ شخصیت ہیں جنہیں دہشت گردی کے کئی الزامات کا سامناہے، جس میں اپنے اسپتال کو خاموشی سے ٹارگٹ کلرز اور لیاری گینگ وار اور ایم کیو ایم کے عسکریت پسندوں کے علاج کی اجازت دیا جانا بھی شامل ہے ، اس ضمن میں میڈیکل و قانونی ڈھال فراہم کی گئی یا پولیس کو مطلع کیا گیا۔ ڈاکٹر عاصم کو پیپلزپارٹی اورایم کیو ایم کے درمیان رابطہ کار سمجھاجاتا ہے اور وہ دونوں جماعتوں کے درمیان ہونےوالے کئی مذاکرات میں شامل بھی رہے ہیں۔انہوں نے جے آئی ٹی کے سامنے کس حد تک انکشافات کیے ہیں ، یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے، لیکن ان کا کیس سیاستدانوں کیلئے ڈراونا خواب بن سکتا ہے۔ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کیلئے وصول کی جانےوالی رقم کے حجم کا تعین مشکل ہے اور عدالت کے روبرو اس الزام کو ثابت کرنا ، حکام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں