کراچی (نیوزڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی رابطہ کمیٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں مستعفیٰ پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے مستعفی ارکان کے استعفوں کی واپسی سے متعلق حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے۔ ہم نے وزیراعظم اور ان کی کمیٹی کے سامنے بنیادی نکات رکھے تھے جن میں ایم کیو ایم کو سیاسی سرگرمیوں کی آزادی، فلاحی سرگرمیوں کی آزادی دینا اور قائد تحریک کے خطاب پر پابندی کو ختم کرنا، ان تینوں نکات پر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف خود نوٹس لے کر حل کرسکتے تھے جو اب تک نہیں کئے گئے۔زکوٰة فطرہ اور کھالیں جمع کرنے سے روکنے جیسے اقدامات ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کے مترادف ہےں۔ عید کے دوسرے روز میڈیا کے ایک گروپ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کراچی کے معاملات اور ایم کیو ایم کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے اپنے آئینی وقانونی اختیار کو استعمال کرنے سے قاصر ہیں یا پھر اپنے اختیارات استعمال نہیں کرنا چاہتے۔ اس سلسلے میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو جواب دینا چاہئے۔ فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی کے استعفے منظور ہوں یا نہیں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو ثابت کرنا ہوگا کہ ملک میں سویلین جمہوری حکومت ہے یا نہیں۔ ایم کیو ایم اور کراچی کی حد تک ہونے والے معاملات کا ان سے تعلق ہے یا نہیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ عیدالاضحی کے موقع پر ایم کوی ایم کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاﺅنڈیشن کو قربانی کی کھالیں جمع کرنے کی اجازت دینے کے بعد صرف خدمت خلق کے رضا کاروں کو کھالیں جمع کرنے سے روکنا غیر منصفانہ اقدامات کرنے کے عمل کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان کے استعفوں کی واپسی کا معاملہ اب ناممکن ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کے جانوروں کی کھالیں سڑنے کے سبب ضائع ہونے سے پاکستان کی چمڑے کی صنعت کو بھاری نقصان پہنچے گا۔ ہم نے ملک کے مفاد میں یہ کڑا گھونٹ پیا ہے۔ رمضان المبارک میں زکوٰة وفطرے جمع کرنے سے روکنا اور اب کھالیں جمع کرنے سے روکنا سمیت دیگر اقدامات کے ذریعے ایم کیو ایم کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔ ان تمام حالات کے سبب ہمیں خدشہ ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں ایم کیو ایم کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کا راستہ روکا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر جبر کے باوجود ہم ہر صورت بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیں گے اور اگر ہم نے محسوس کیا کہ ہمارے لئے تمام جمہوری راستے بند کئے جارہے ہیں تو عوام کو صورت حال سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے تیسرے درجے کے پاکستانی کا سلوک کیا جارہا ہے۔