اسلام آباد (نیوزڈیسک)پاکستان نے افغان عوام کےساتھ اپنی بھرپور یکجہتی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ افغان حکومت چاہئے تو پاکستان امن مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کیلئے تیار ہے ¾افغان حکومت اور طالبان کو مفاہمت کرنا ہوگی اور اپنے ملک کے امن و استحکام کیلئے درمیانی راستہ نکالنا ہوگاجبکہ پاکستان اور ترکی نے دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کےلئے آزاد تجارتی علاقہ پر کام تیز کر نے پر اتفاق کیا ہے ۔مشیر خارجہ افغانستان کی پرامن تعمیر نو اور علاقائی تعاون کے سلسلے میں اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ اجلاس کی میزبانی افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی ، چینی وزیر خارجہ وانگ یائی اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے مشترکہ طور پر کی جبکہ شرکاءمیں افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ ، ترک نائب وزیراعظم جودت یلماز اور آسٹریلیا ، ایران ، اٹلی ، قزاخستان ، ناروے کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے خارجہ امور سیکیورٹی پالیسی کے اعلیٰ نمائندے شامل تھے ۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے توقع ظاہر کی کہ افغان امن عمل کا جلد دوبارہ آغاز ہوگا جو ملک میں امن و استحکام کیلئے اہم بنیادی شرط ہے ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ افغان حکومت چاہئے تو پاکستان امن مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کیلئے تیار ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے افغان طالبان کو امن مذاکرات میں شرکت پر آمادہ کرنے کیلئے کوششیں کی ہیں تاہم ان کوششوں کو افغانستان میں حالیہ عرصہ کے دوران تشدد کے واقعات میں اضافے کی حمایت تصور نہیں کیا جانا چاہئے۔ اس موقع پرمتعدد ممالک کے نمائندوں نے افغانستان کیلئے طویل مدتی تعاون کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات ہر زور دیا کہ ماضی کی گریٹ گیمز اب مستقبل کے افغانستان کے لئے” گریٹ گینز“ میں تبدیل ہونی چاہئیں۔ انہوں نے زور دیا کہ افغان عوام کامفاد ہر چیز سے مقدم ہونا چاہئے جو سب سے زیادہ نقصان اٹھا چکے ہیں۔ اس سلسلہ میں افغان حکومت اور طالبان کو مفاہمت کرنا ہوگی اور اپنے ملک کے امن و استحکام کیلئے درمیانی راستہ نکالنا ہوگا۔ اجلاس کے آخر میں اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں سیاسی عمل، اقتصادی بحالی ، سلامتی اور استحکام ، علاقائی تعاون سمیت تمام امن کیلئے طویل المدت حمایت کا اظہار کیا گیا۔دوسری جانب نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 70ویں اجلاس کے موقع پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور ترکی کے وزیر خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں برادرانہ تعلقات میں پیش رفت پر اطمینان کااظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان وفود کے تبادلوں سمیت سرمایہ کاری ، میٹرو بس سروس اور سلامتی و اقتصادی منصوبوں میں تعاون اس پیش رفت کی عکاسی کرتے ہیں۔ دونوں رہنماﺅں نے دفاعی امور میں تعاون اور خطے کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم کے مشیر اور ترکی کے وزیرخارجہ نے علاقائی اور بین الاقوامی امن و استحکام ، سیکیورٹی اور باالخصوص افغانستان اور شام کی صورتحال پر بھی بات چیت کی اورافغانستان میں قیام امن اور بحالی میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کی شام میں قیام امن کیلئے کوششوں میں مصروف ہے ۔ اس موقع پر سرتاج عزیز نے ترکی کی جانب سے 20 لاکھ شامی مہاجرین کی دیکھ بھال کو خوش آئند قرار دیا۔ مشیر خارجہ نے آئندہ برس اسلام آباد میں ہونے والے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے بھی آگاہ کیا جس پر ترکی کے وزیر خارجہ نے ترکی کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔