پیر‬‮ ، 07 جولائی‬‮ 2025 

ڈالفن فورس پنجاب حکومت کا نیا سفید ہاتھی؟

datetime 22  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلا م آباد(نیوزڈیسک)نئی ایلیٹ سیکیورٹی یونٹ’ ڈالفن فورس‘ کا نام بھلے عادی مجرموں کے دلوں میں اپنا خوف پیدا نہ کر سکے لیکن اس کے اہلکاروں نے لاہور کی سڑکوں پر گشت شروع کر دیا ہے۔ڈالفن فورس کا آئیڈیا اور نام ترکی کے ایک خصوصی یونٹ سے مستعار لیا گیا ہے، جس سے وزیر اعلی پنجاب انتہائی متاثر تھے۔ایک طرف جہاں شہباز شریف اس فورس کو متعارف کرانے میں انتہائی سنجیدہ تھے وہیں اعلیٰ پولیس افسران نے اس نئے یونٹ کو شبہات کی نظر سے دیکھا کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ماضی کے خصوصی یونٹس کی طرح اس کا بھی انجام صرف شرمندگی ہو گا۔ڈولفن فورس کی ممکنہ ناکامی کی سب سے بڑی وجہ اس پر اٹھنے والے کثیر اخراجات ہوں گے۔یونٹ کیلئے اب تک 35 ہنڈا سی بی موٹر سائیکلیں خریدیں جا چکی ہیں اور ہر موٹر سائیکل کی قیمت پندرہ لاکھ روپے ہے۔نئی فورس کیلئے اخراجات کی فہرست یہیں مکمل نہیں ہوتی کیونکہ ایک منصوبے کے تحت فورس کے ہر اہلکار کیلئے پچاس ہزار روپے مالیت کی وردی خریدنے پر غور ہو رہا ہے۔ اس وردی میں کیمرے کے ساتھ ساتھ اہلکار کی نقل و حرکت دیکھنے کیلئے خصوصی چپ بھی نصب ہو گی۔
اس کے علاوہ ماضی میں قائم ہونے والے پیٹرولنگ یونٹس کے مقابلے میں ڈولفن فورس کی مینٹیننس اور ریپئرنگ اخراجات زیادہ ہوں گے۔
پولیس افسران نے نام نہ ظاہر کرنے کی شناخت پر کہا کہ تھوڑے عرصے میں ہی ڈولفن فورس اور اس کے ساز وسامان کیلئے فنڈز ختم ہو جائیں گے اور بلاآخر اسے جرائم کے خلاف استعمال کرنے کے بجائے وی آئی پی شخصیات کی حفاظت کیلئے تعینات کر دیا جائے گا۔ڈولفن فورس کے ڈی ایس پی میر کاشف خلیل کا کہنا ہے کہ سٹریٹ کرائمز میں ملوث مجرموں کا پیچھا اور گرفتار کرنے کیلئے یونٹ کے پاس اس طرح کی طاقت ور موٹر سائیکلیں ہونا ضروری ہے۔تاہم، اسی طرح کی دوسری ایلیٹ یونٹس ’محافظ فورس‘ اور ’ کوئیک رسپانس فورس‘ قائم ہونے کے کچھ عرصے میں ہی 125سی سی موٹر سائیکلوں کی مینٹیننس کیلئے فنڈز ختم ہونے کی وجہ سے بیکار ہو گئیں۔ان یونٹس کے زیادہ تر اہلکار روزمرہ کے ذمہ داریاں ادا کرنے کیلئے اپنی سواری استعمال کرنے پر مجبور ہوئے اور انہیں اس کام کیلئے روزانہ 1.5 لیٹر فیول آلاؤنس دیا جانے لگا۔
زیر استعمال گاڑیوں کی تعداد بڑھانے کیلئے کئی بار درخواستیں ارسال کی گئیں لیکن ان پر کوئی عمل نہ ہوا۔انہوں نے بتایا کہ لاہور کے زیادہ تر پولیس اسٹیشنوں میں صرف دو سرکاری گاڑیاں ہیں جو شہر میں امن و امان برقراررکھنے کیلئے ناکافی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نئی ایلیٹ فورس پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے اسے موجودہ فورسز کی بہتری کیلئے استعمال کیا جا سکتا تھا۔ فی الحال پولیس حلقوں میں ڈولفن فورس کی کامیابی کے حوالے سے تھوڑی امید ہی پائی جاتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…