، اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ پیسہ آئے گا کہاں سے اور آیا استعمال ہوگا بھی یا صرف اعدادوشمار( فیگر) بتا کر بات ختم کردی جائے گی ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اعتراضات مسترد پر بات کرتے ہوئے بابر ستار کا کہنا تھا کہ بالکل درست فیصلہ ہے کیونکہ الیکشن سے چار ماہ پہلے گورننس یا پالیسی انائونسمنٹ تو بند نہیں کی جاسکتی ہے ہاں یہ کرسکتے ہیں کہ کوئی ٹارگٹڈ یا سلیکٹڈ پالیسی نہ ہو جو ووٹ خریدنے کے مترادف ہو ۔تجزیہ کار امتیاز عالم نے گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے کہ یہ پیسہ آئے گا کہاں سے کہا کہ اس میں سے 147 ارب تو حکومت دے گی ، کچھ قرضہ لیا جائے گابینکوں کے ذریعے ،کچھ رعایت دی جائیں گی،اس میں صوبائی حکومتیں بھی شیئر کریں گی کتنا یہ نہیں معلوم ،اس طرح کرکے یہ پیکج بنایا گیا ہے ۔امتیاز عالم کا کہنا تھا پی ایم ایل ن کا مرکز ہمیشہ تجارت اور کاروبار رہا ہے کبھی زراعت نہیں رہا ،دنیا میں اجناس ، کھاد کی قیمتیں بہت زیادہ گری ہیں اور اب جو کھاد کے معاملے پر ہورہا ہے اس میں حکومت کھاد فیکٹریوں کو سبسڈیز دے گی ، ان کا کہنا تھا کہ بالکل یہ الیکشن پر اثر انداز ہوگا کیونکہ ہینڈ آئوٹ ہوں گے ،پیسے دیئے جائیں گے ،بجلی کے بلز کسان 31دسمبر تک ادا نہیں کریں گے جبکہ الیکشن کے دنوں میں ان میں 5,5 ہزار روپے فی کس کسان بانٹے جائیں گے ان کا کہنا تھا کہ اعتراض وقت کے انتخاب پر ہے ۔امتیاز عالم نے انتہائی قابل توجہ بات کرتے ہوئے کہا یہ معاملہ غریب کسان کا نہیں اس کے پاس تو زمین ہی نہیں ہے اس کا مسئلہ تو کوئی اٹھا ہی نہیں رہا یہ معاملہ تو چھوٹے اور بڑے زمینداروں کا ہے یہ جو کسان محاذ بنے ہیں یہ کسانوں کے نہیں بنیادی طور پر کاشتکاروں کے محاذ ہیں۔سینئر تجزیہ کار اور صحافی مظہر عباس کا اس حوالے سے کہنا تھا پاکستان میں پہلی دفعہ ہے کہ پاکستان کی تین اہم جماعتوں کی زبان پر ’’کسان ‘‘ کا لفظ آیا ہے ورنہ تو یہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ہی منسلک تھا یہ الگ بات ہے کہ انہوں نے جو وعدے کئے اس پر عمل کیا یا نہیں کیا ۔ میاں صاحب نے جو پیکج انائونس کیا ہے وہ بالکل سیاسی ہے اس میں کوئی دورائے نہیں ہوسکتی ہے ۔ جو صورتحال تھی اس میں حکومت کو کچھ تو کرنا تھا ، ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بھی انڈرپریشرہے کل تک جو میاں صاحب کو کلین چٹ دینے کی بات کررہے تھے آج اس کی وضاحت پیش کررہے ہیں کہ ہم نے کوئی کلین چٹ نہیں دی ہے ۔ مظہر عباس کا کہنا تھا کہ ضمنی میں تو نہیں البتہ بلدیاتی الیکشن میں اس کا بھرپور اثر ہوگاکیونکہ اس پر عملدرآمد بھلے قرضوں کی صورت میں ہے بلدیاتی الیکشن کے دوران ہوگا، مسلم لیگ ن اس کو سیاسی طور پر استعمال کرے گی ۔ ایگریکلچر ٹیکس پر بات کرتے ہوئے مظہر عباس کا کہنا تھا کہ اس پر سیاسی جماعتیں بات تو بہت کرتی ہیں ،کمنٹس بھی دیئے جاتے ہیں لیکن جب یہی سیاسی جماعتیں برسرا قتدار آتی ہیں تو اس پر عمل نہ کرنے کی وضاحت دینا شروع کردیتی ہیں ۔جبکہ سیاسی جماعتوں کا یہ ایک بڑا مطالبہ رہا ہے کہ ایگری کلچر پر انکم ٹیکس کیوں نہیں لگایا جاتا ہے