مارٹم بھی ہوگا۔ طالبان کے خطرے کے باعث انتخابی مہم میں درپیش مشکلات کے باوجود پارٹی کو کیوں شکست ہوئی؟ پانچ برسوں میں پیپلزپارٹی کی کارکردگی آیا ٹھیک رہی؟ پیپلزپارٹی کے تمام صف اوّل کے رہنمائوں کو کرپشن کے الزامات کا سامنا کیوں ہے؟ جس نے پارٹی کے بارے میں تاثر کو بری طرح مجروح کیا۔ سندھ حکومت اپنے دو اَدوار میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیوں نہ کر سکی؟ گوکہ اجلاس میں مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا لیکن زیادہ تر توجہ پنجاب، خیبرپختوانخوا اور بلوچستان پر ہوگی۔ جہاں گزشتہ عام اور بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ ایک سال کے دوران دیرپائیں میں انتخابی کامیابی ایک نادر اچھی خبر ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ تنظیمی تبدیلیوں کے ساتھ پارٹی کے صوبائی صدور بھی بدل دیئے جائیں۔ دبئی جانے والے پیپلزپارٹی کے بعض رہنمائوں سے گفتگو میں یہ تاثر ملتا ہے کہ پارٹی نے آئندہ انتخابات کیلئے اپنا لب و لہجہ تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ گوکہ یہ انتخابات ابھی دُور ہیں لیکن ان کے خیال میں اس سے پہلے کہ بلاول انتخابی مہم کی قیادت کریں، پارٹی کا بڑے پیمانے پر احیاء ضروری ہے۔ پارٹی کو درپیش بڑے مسائل میں سے ایک نیا پروگرام ہے جو عوام اور خصوصاً کسانوں اور محنت کشوں کو اپنی جانب متوجہ کرے۔ اس کے علاوہ طلبہ یونینوں کی بحالی کی یقین دہانی بھی اس میں شامل ہے۔ تاہم اجلاس کا مرکزی نکتہ کرپشن کی چھاپ ہٹانا ہوگا جس نے پارٹی کے تاثر کو بری طرح متاثر کیا ہے، لہٰذا یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت بلاول کو نئے چہرے چننے کی اجازت دینے کا فیصلہ کرے اور جن رہنمائوں کو کرپشن کے مقدمات کا سامنا ہے انہیں ایک طرف کر کے تبدیل کر دیا جائے۔ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ پارٹی ایک چیف آرگنائزر مقرر کرے جو شریک چیئرپرسن آصف علی زرداری کی غیرموجودگی میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی مشاورت سے کام کرے۔ اگر پارٹی میں اتفاق رائے ہوگیا تو خورشید شاہ اس منصب کے لئے مضبوط اُمیدوار ہوں گے کیونکہ مخدوم امین فہیم شدید علیل اور یوسف رضا گیلانی کو کرپشن کے مقدمات کا سامنا ہے۔ سندھ میں کئی صوبائی وزراء کو کرپشن کے سنگین الزامات کا سامنا ہے اور کچھ تو بیرون ملک بیٹھ کر مختلف محکموں پر دبائو ڈال رہے ہیں، سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اس اہم ترین اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔ اگر پیپلزپارٹی کے صوبائی صدور کو تبدیل کیا جاتا ہے تب قائم علی شاہ بھی برقرار نہیں رہیں گے، لہٰذا ان کا متبادل کون ہوگا؟ آصف زرداری اور بلاول کے پاس اس حوالے سے چند ہی نام ہیں۔ پیپلزپارٹی کی ہار کی کئی وجوہ ہیں لیکن دبئی اجلاس میں اس کے بہانے تراشنے کے بجائے اعترافات پر توجہ مرکوز ہوگی کہ زوال کی کیا وجہ بنی اور سندھ حکومت اپنی کارکردگی میں کیوں ناکام ثابت ہوئی۔ پارٹی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ بلاول ایک نئی پیپلزپارٹی کی قیادت کے خواہاں ہیں۔ پیپلزپارٹی کو سندھ اور پنجاب دونوں جگہ بڑی مشکل کا سامنا ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں