اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پلانٹ کی بندش پر اظہار وجوہ کا نوٹس وصول کرنے والے نندی پور پاور پروجیکٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے جواب میں ایسے حقائق پیش کیے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ انتظامیہ کے غیر فیصلہ کن رویے اور تاخیر کی وجہ سے اس قدر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا حالانکہ متعدد مرتبہ انتباہ جاری کیے گئے تاکہ پلانٹ چلانے کیلئے بروقت ٹھیکے دار مقرر کیے جا سکیں تاہم یہ پروجیکٹ اب بھی تکنیکی لحاظ سے کار آمد ثابت ہو سکتا ہے۔جنگ رپورٹر انصار عباسی کے مطابق اظہار وجوہ کے جواب میں نندی پور پروجیکٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر کیپٹن (ر) محمود نے جینکو سوم (GENCO-III) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے کردار کو بے نقاب کیا ہے جس کی بے حسی، بار بار فیصلے تبدیل کرنا (یو ٹرن) اور غیر فیصلہ کن رویے کی وجہ سے تکنیکی ٹیسٹ کامیاب ہونے کے باوجود نندی پور پروجیکٹ کے معاملے میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔ غیر فیصلہ کن رویے اور تاخیر کے حوالے سے مینیجنگ ڈائریکٹر نے 16 صفحات پر مشتمل اپنے جواب میں لکھا ہے کہ ”وزارت پانی و بجلی سے لے کر وزیر برائے پانی و بجلی اور وزیراعظم پاکستان تک، ہم تمام حکام کو اس پروجیکٹ کی حساسیت کے حوالے سے آگاہ کرتے رہے اور اہم معاملات پر بروقت روشنی بھی ڈالی تاکہ ہمیں معاونت حاصل ہو سکے اور ہم ان سنگین نتائج سے بچ سکیں جو فیصلہ سازی میں تاخیر، بالخصوص آپریشن اور مینٹی ننس (او اینڈ ایم) کے معاملے میں، کی وجہ سے ممکنہ طور پر سامنے آنا تھے۔“ ایم ڈی نے اپنے جواب میں افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ”نندی پور پروجیکٹ کا مستقبل بچانے کیلئے ہم ہر جگہ گئے۔ لیکن، یہ حقیقت ہے کہ ہم مجبور ہیں اور مجاز حکام کی طرف سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے۔“ انہوں نے واضح کیا کہ جینکو سوم کے سی ای او کے توسط سے پانی و بجلی کی وزارت کے سیکریٹری کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد پروجیکٹ انتظامیہ نے آپریشن اینڈ مینٹی ننس کا معاملہ بیرونی ذرائع سے حاصل کرنے کیلئے اقدامات شروع کیے۔ مزید برآں، بولی کے حوالے سے دستاویزات کو حتمی شکل دینے سے قبل، ایک کانفرنس بلائی گئی تھی جس میں جینکو سوم، ڈی اینڈ ڈی تھرمل کے جنرل مینیجر، نیسپاک، جنرل مینیجر انشورنس واپڈا، پی پی آئی بی اور این آئی سی ایل کے حکام نے شرکت کی تھی۔ بعد میں کہا جاتا ہے کہ پی پی آر اے کے قوائد کے تحت، آئی سی بی (بین الاقوامی مسابقتی بولی) کیلئے اقدامات کیے گئے تاکہ پروکیورمنٹ کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ مزید یہ کہ، بولی اور تخمینے کا عمل میسرز نیسپاک نے مکمل کیا جس کے پاس بولی اور ٹھیکوں سے نمٹنے کے حوالے سے ایک بڑا انتظام ہے۔ 29 اکتوبر 2014 ءکو ”نندی پور پروجیکٹ کیلئے آپریشن اور مینٹی ننس آپریٹر کے حصول کی منظوری“ کا کیس جینکو سوم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 60ویں اجلاس میں پیش کرنے کیلئے جینکو سوم کے سی ای او آفس بھجوایا گیا۔ یہ اجلاس 24 جنوری 2015ءکو ہونا تھا۔ پروجیکٹ کی انتظامیہ کو بتایا گیا کہ جینکو سوم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اصولی طور پر آپریشن اینڈ مینٹی ننس آپریٹر کے حصول کی تجویز کی توثیق کی ہے۔ نندی پور پروجیکٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے اپنے جواب میں لکھا ہے کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پروجیکٹ انتظامیہ کو یہ ہدایت بھی دی کہ وہ آگے بڑھیں اور کنٹریکٹ کی قیمت طے کریں اور ساتھ ہی ان شرائط و ضوابط کو حتمی شکل دیں جو بولی دینے والے پر لاگو ہوں گے اور اس کے بعد بورڈ کے روبرو کیس پیش کریں تاکہ ٹھیکے پر دستخط سے قبل بورڈ کی حتمی منظوری لی جا سکے۔ لیکن، اپنے 61ویں اجلاس میں جینکو سوم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے نندی پور پروجیکٹ کے حوالے سے انتہائی حد تک لاتعلقی پر مبنی رویہ اختیار کیا اور منظوری کیلئے رکھے گئے ایجنڈا کے امور کو نظر انداز کر دیا۔ جینکو سوم اور جینکو پنجم (GENCO-V) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ساتھ مشترکہ اجلاس میں وزیر برائے پانی و بجلی کی مداخلت پر جینکو سوم کے بورڈ نے ایجنڈا کے امور پر صرف جینکو پنجم کی پیش کردہ سفارشات کی روشنی میں غور کرنا شروع کیا۔ پروجیکٹ کی بربادی میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے کردار کے حوالے سے بتاتے ہوئے مینیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ”سات ماہ گزرنے کے بعد، جینکو سوم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے آپریشن اینڈ مینٹی ننس کے معاملے میں ایک اور یو ٹرن لیا اور اپنے 65ویں اجلاس میں ایک قرارداد منظور کی اور یہ قرار دیا کہ نندی پور پروجیکٹ کیلئے آپریشن اینڈ مینٹی ننس آپریٹر کے حصول کے پروجیکٹ کیلئے ایگزیکٹو کمیٹی برائے قومی اقتصادی کونسل (ایکنک) سے منظوری نہیں لی گئی۔ مینیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق سات ماہ کا عرصہ گرزنے کے بعد آپریشن اور مینٹی ننس آپریٹر کے حصول کیلئے اس طرح کے اعتراضات ظاہر کرنا مناسب نہیں لگتا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک آپریشن اینڈ منٹی ننس آپریٹر کی خدمات کے حصول کا تعلق ہے، بطور پالیسی اس کے اسٹیٹس کی تصدیق ایک اہم معاملہ ہے اور یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ اس منظوری کیلئے ایکنک سے دوبارہ اجازت لینا ضروری نہیں کیونکہ جینکو کی آپریشن اینڈ مینٹی ننس آپریٹر کو آﺅٹ سورس کرنے کی پالیسی پہلے ہی نیشنل پاور پالیسی برائے 2013ءمیں واضح کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید یہ کہ، جینکو سوم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے آپریشن اور مینٹی ننس (او اینڈ ایم) کی خدمات کے حصول کیلئے کسی اچھی ساکھ کی حامل بین الاقوامی کمپنی سے فزیبلٹی اسٹڈی کرانے کی تجویز دی تھی اور اس کے تخمینے اور فوائد کا جائزہ پیش کرنے کا کہا کہ آیا نجی آپریٹرز کے مقابلے میں جینکو خود آپریشن اور مینٹی ننس (او اینڈ ایم) کے امور سنبھال سکتا ہے۔ ”یہ بالکل ایسا ہی کہ پہیہے کو دوبارہ ایجاد کیا جائےکیونکہ ماضی میں متعدد مرتبہ اس طرح کے تحقیقی کام اور اسٹڈی پہلے کرائے جا چکی ہیں۔“ ایم ڈی نے مزید کہا کہ این پی جی سی ایل کے جنریشن لائسنس میں تبدیلی کرکے اس میں نندی پور پروجیکٹ شامل کرتے ہوئے پہلے ہی ہدایت دی تھی کہ نندی پور پاور پلانٹ کے آپریشن اور مینٹی ننس (او اینڈ ایم) کیلئے تھرڈ پارٹی ٹھیکے دار کی خدمات حاصل کی جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جینکو سوم اور جینکو پنجم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور آئی پی پیز کے نمائندوں کے 7 اپریل 2015ءکو ہونے والے اجلاس میں وزیر برائے پانی و بجلی نے، بالخصوص نندی پور پروجیکٹ پر، جنریشن کمپنیوں (جینکوز) کی آپریشن اور مینٹی ننس (او اینڈ ایم) آﺅٹ سورس پالیسی پر عمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ پروجیکٹ ایم ڈی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ”لہٰذا، آپریشن اور مینٹی ننس (او اینڈ ایم) آﺅٹ سورس کرنے کے معاملے میں ناقابل تردید شواہد کی موجودگی میں نندی پور پروجیکٹ کیلئے دوبارہ فزیبلٹی اسٹڈیز کرانا وقت اور وسائل کا زیاں ہے کیونکہ یہ پروجیکٹ پہلے ہی جدید، انتہائی حساس اور ایچ ایس ایف او پر چلانے اور مینٹی ننس کے معاملے میں پیچیدہ ہے۔“ کیپٹن (ر) محمود نے اپنے جواب میں مزید کہا ہے کہ ”بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلوں کے میرٹ کو دیکھے بغیر بھی اگر ا?پریشن اور مینٹی ننس (او اینڈ ایم) کی ا?ﺅٹ سورسنگ کے فلسفے میں کوئی تحفظات ہوتے تو انہیں ا?ﺅٹ سورسنگ کے معاملات شروع کرنے کے وقت اٹھایا اور زیر بحث لایا جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاتعداد مرتبہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہونے والی خط و کتابت میں یہ واضح کیا گیا کہ چونکہ ادارہ جاتی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے اگر آپریشن اور مینٹی ننس (او اینڈ ایم) کے معاملے میں مناسب انتظام نہ کیا گیا تو پلانٹ بند کرنا پڑ جائے گا۔ انہوں نے کہا ”لیکن، اپنے غیر فیصلہ کن رویے، تاخیر اور ذمہ داری کے عدم احساس کو چھپانے کیلئے معاملہ حل نہ ہو سکا۔ حقیقت کی بات تو یہ ہے کہ اس طرح کے رویے کی وجہ سے ہی صورتحال پریشان کن ہوئی ہے۔“ انہوں نے کہا کہ جینکو سوم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی فیصلہ نہ کرنے کی صلاحیت، معاملات کی ذمہ داری نہ لینے اور ذمہ داری سے جان چھڑانے کی وجہ سے آپریشن اور مینٹی ننس (او اینڈ ایم) کا معاملہ متنازع ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ جینکو سوم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نندی پور پروجیکٹ کے ایجنڈے کے حوالے سے فیصلے کرتے وقت ضروری وضاحتیں اور تشریحات سے گریز کرتے تھے۔ حتیٰ کہ زیر دستخطی نے جب ذاتی بنیادوں پر درخواست کی کہ نندی پور پروجیکٹ کے کچھ معاملات پر بات کرنی ہے تو جینکو سوم کے چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز نے یہ درخواست مسترد کردی۔ آر ٹی آر کی تکمیل کے بعد پاور پلانٹ کی بندش کے معاملے پر مینیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اور تمام متعلقہ حکام کو پروجیکٹ کی کمرشل ا?پریشن ڈیٹ (باضابطہ فعال ہونے کی تاریخ ) کے بعد آپریشن اور مینٹی ننس (او اینڈ ایم) کے پریشان کن پس منظر کے حوالے سے علم تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت پانی و بجلی نے بھی واضح طور پر جینکو سوم کی انتظامیہ اور جینکو سوم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو ناخوشگوار نتائج اور ذمہ داری ان پر عائد کیے جانے کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔ تاہم، ذمہ داری کا احساس نہ ہونے اور فیصلہ نہ کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے معاملات بگڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ پہلے بھی متعدد مرتبہ واضح کیا جا چکا ہے، داخلی وسائل نہ ہونے اور استعداد میں اضافے کی داخلی (ان ہاﺅس) صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے تکنیکی ٹیم کے پاس پلانٹ کو نا تجربہ کار افراد کے حوالے کرنے کی بجائے بند کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ نندی پور انتظامیہ متعلقہ حکام کو جگانے کیلئے کوششیں کر رہی ہے تا کہ آپریشن اور مینٹی ننس (او اینڈ ایم) خدمات کا انتظام ہو سکے لیکن کوئی اقدامات نہ ہونے پر انتظامیہ کو مایوسی ہوئی، لہٰذا سنگین مالی نقصانات کا الزام انتظامیہ پر ڈالنا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ واضح الفاظ میں کہا جائے تو حقیقت یہ ہے کہ نندی پور پروجیکٹ کی انتظامیہ پروجیکٹ سے وابستہ معاملات نمٹانے میں مصروف رہی اور اللہ تعالیٰ کے کرم سے ہم نے پلانٹ کی کمرشل آپریشن ڈیٹ حاصل کی۔ آپریشن اور مینٹی ننس (او اینڈ ایم) خدمات کے حوالے سے قابل عمل طریقوں سے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا لیکن این پی جی سی ایل یعنی ایگزیکیوٹنگ ایجنسی کے لاتعلقی پر مبنی رویوں کی وجہ سے آپریشن اور مینٹی ننس (او اینڈ ایم) سمیت پلانٹ کے اہم امور، ایل سی ایکسٹینشن، پی سی ون کی نظرثانی، قرضوں کو از سر نو مرتب کرنے جیسے امور اب بھی حل طلب ہیں۔ نندی پور پروجیکٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے خود کو جاری کیے جانے والے اظہار وجوہ کے نوٹس کے جواب میں اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم بحیثیت پروجیکٹ انتظامیہ، تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے معاملے میں ہمیشہ پیش پیش رہے۔ انتظامیہ صرف ان ہی اقدامات کی ذمہ دار ہے جو اس کے دائرہ کار میں تھے اور اس ضمن میں ہم نے اپنی صلاحیت کے مطابق بہت کچھ کیا اور پلانٹ کی کامیاب تکمیل پر ہر سطح پر ہماری تعریف بھی کی گئی ہے۔ اگر انتظامیہ سست، غیر ذمہ دار اور لاتعلق ہوتی، تو یہ انتہائی مشکل اور محنت طلب اور پیچیدہ پاور پلانٹ پروجیکٹ مکمل نہیں ہو پاتا۔ نتیجتاً، پروجیکٹ طے شدہ وقت میں تعمیر ہوا اور تمام وسائل اور ہماری کوششوں کی وجہ سے یہ طے شدہ لاگت میں مکمل ہوا