اپنی حالیہ ملاقاتوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا دھرنوں کا ارادہ نہیں ہے لیکن مارکیٹ میں تو رہنا پڑتاہے، دھرنوں کا دور ختم ہو گیا ہے اب دھرنوں سے کام نہیں چلے گا۔ اگر اُس وقت طاہر القادری اور عمران خان ہماری بات مان لیتے تو جو کچھ اب ہو رہا ہے یہ نوبت ہی نہ آتی۔ عمران اور قادری سے کہا تھا کہ نواز شریف کی رخصتی کی شرط ہٹا دیں تو باقی تمام شرائط منظور ہو جائیں گی۔ حکومت اس وقت شہباز شریف کے استعفیٰ سمیت تمام شرائط ماننے کو تیار ہو گئی تھی۔ قادری اور عمران خان نواز شریف کی رخصتی کی شرط سے پیچھے نہیں ہٹے جس وجہ سے ان کو ناکامی ہوئی۔ ہماری عمران خان سے براہ راست تو بات نہیں ہوئی لیکن قادری صاحب کو ہم ہر وقت بتاتے رہے کہ نواز شریف کی رخصتی کی شرط ہٹا دیں۔ قادری اور عمران خان سے کہا تھا کہ حکومت کی رخصتی آپ کی غلط فہمی ہے۔ دھرنے ایک ہی دفعہ ہوتے ہیں بار بار نہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے جو حکومت آئے اپنی مدت پوری کرے لیکن اگر انہوں نے اپنے طور طریقے درست نہ کئے تو گھر چلے جائیں گے ۔ چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹائون میں نواز شریف کا نہیں شہباز شریف کا نام لکھا جائے ۔ لاہور واقعے میں نواز شریف کا ہاتھ نہیں تھا۔ لاہور ہائی کورٹ کے جج کی رپورٹ دیکھ لیں سانحہ ماڈل ٹائون میں شہباز شریف کا ہاتھ تھا۔ ہم نے دھرنوں کا ساتھ اس لئے دیا تھا کہ ہم چاہتے تھے کہ موجودہ حکومت کمزور سے کمزور ہوتی چلی جائے اس مقصدمیں ہم کامیاب ہوگئے۔ دھرنوں سے ہمیں سیاسی فائدہ ہوا تاہم ملک کانقصان ہوگیا۔دھرنوں کی وجہ سے معیشت تباہ ہوئی، چینی صدر کا دورہ ملتوی ہوا اور افراتفری کا عالم رہا۔ سارا اسلام آباد بند رہا اس سے نقصان ہوا مگر سیاسی طور پر فائدہ ہواہم اپوزیشن میں تھے تو ہمیں نقصان ہونا ہی تھا ۔ ہمارا خیال تھا کہ دھرنا تھوڑی دیر چلے گا حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ ہوجائے گا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان اور دیگر پارٹیوں میں اکثر لوگ ہماری اکیڈمی کے تیار کردہ ہیں ۔ عمران خان کے دائیں بائیں دیکھیں تو ہمارے اکیڈمی کے تیار کردہ لوگ نظر آتے ہیں اسی طرح مسلم لیگ (ن) میں تو ہمارے تربیت یافتہ لوگوں کی لائن لگی ہوئی ہے۔ دھرنوں کے سارے اخراجات اکٹھے ہی ہوتے تھے مگر خرچ بتا کر ایف بی آر کو اپنے پیچھے نہیں لگانا چاہتا ۔جیسے ڈی جے بٹ پھنسا ہوا ہے ۔ دھرنوں میں لوگوں کو کھانا اور کفن کا کپڑا فراہم کیا تھا ۔ کفن کے کپڑے کی لوگوں نے شلواریں قمیص سلوا لی تھیں ۔عمران خان کو یہ بات باور کرائی ہے کہ آپ بجائے حکومتی پارٹی کو کمزور کرنے کے ہمارے لوگ توڑ کر اپوزیشن کو کمزور کر رہے ہیں۔چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت ماضی میں حکمران جماعت رہی ہے۔ 2008اور2013 کے الیکشن میں بھی ہماری برتری رہی ہے ہم نے پاپولر ووٹ حاصل کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے بتایا کہ جنرل (ر) مشرف کوکہا تھا پیپلز پارٹی کے ساتھ صلح نہ کرو لیکن انہوں نے ہماری بات نہیں مانی مشرف نے این آر او بھی ہماری مرضی کے خلاف کر لیا تھا اس کے باوجود ہماری 85 سیٹیں آئی تھیں۔ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 2013 میں 88 پارٹیوں نے حصہ لیا تھا ان میں چھٹے نمبر پر ہماری جماعت تھی ۔ہم اپنی پارٹی کو متحرک کر رہے ہیں ۔ مشاہد حسین سید پارٹی چھوڑ کر نہیں جائیں گے وہ ہماری جماعت کے سیکرٹری جنرل ہیں اور حکومتی اجلاسوں میں پارٹی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم طاہر القادری کے ساتھ رہے، دوستی رہتی ہے مگر قادری صاحب خود ہی سب چھوڑ گئے۔ لوگوں کے پارٹیوں میں آنے جانے سے فرق نہیں پڑتا ۔چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ اصل مسلم لیگ پاکستان مسلم لیگ ہے جس کے ساتھ کوئی (ق، ب ،ن) کا نام نہیں ہے اور ہماری جماعت پاکستان مسلم لیگ کے نام سے رجسٹرڈ ہے جس کے ساتھ قاف وغیرہ کا لفظ نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) تو رجسٹرڈ ہی (ن) لیگ کے نام سے ہوئی ہے وہ کیسے اصل مسلم لیگ ہو سکتی ہے؟۔ مسلم لیگوں کے ادغام کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا نہ پیر پگاڑا اور نہ ہی ہماری پارٹی اس حق میں ہے البتہ اتحاد ہو سکتا ہے اس اتحاد میں دیگر چھوٹی جماعتوں کو ملا کر اپوزیشن کا گرینڈالائنس بنایا جا سکتا ہے ۔ اتحاد کی قیادت کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا ۔جنرل (ر) مشرف ابھی مسائل میں گھرے ہیں ان کے کیسز ہیں جب ان سے نکلیں گے تو پتہ چلے گا کہ وہ کیا کردار ادا کرتے ہیں۔ہم نے کہا تھا کہ جنرل(ر) مشرف کو وردی میں دس بار منتخب کروائیں گے مگر انہوں نے خود ہی وردی اتار دی تو دس مرتبہ والا معاملہ خود ہی ختم ہو گیا۔ تین نومبر کے ایمرجنسی اقدامات میں جنرل (ر) مشرف نے مشورہ کیا تھا۔ میں نے اعلانیہ کہا ہوا ہے کہ میں نے جنرل(ر) مشرف کو مشورہ دیا تھا۔ حکومت آئین کی رو سے مجھ پر غداری کا مقدمہ بننا چاہیے ۔آئین معاونین اورصلاح کاروں کے خلاف بھی آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کا حکم دیتا ہے۔اکبر بگٹی کے معاملے پر میری رائے مختلف تھی ، میں اکبر بگٹی کا حمایتی تھا ۔اکبر بگٹی ملک کے خیر خواہ اور فیڈریشن کے حامی تھے ۔ اکبربگٹی فوج کے خلاف نہیں لڑ رہے تھے وہ ایک لوکل معاملہ تھا ۔اکبر بگٹی نے خود کو سوئی تک محدود کر لیا تھا۔ اکبر بگٹی کے خلاف کارروائی میں کئی فوجی افسران او ر جوان بھی شہید ہوئے اس لئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ پرویز مشرف نے آرڈر دیا تھا کے جا کہ انہیں مار دو۔ چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ لال مسجد آپریشن کی مخالفت کی تھی ۔آدھی سے زیادہ کابینہ، فوجی قیادت اور آرمی چیف کی موجودگی میں میں نے اور مشاہد حسین سید نے لال مسجد آپریشن کی مخالفت کی تھی ۔سابق وزیر اعظم شوکت عزیز سے متعلق ایک سوال کے جواب میں چوہدری شجاعت حسین نے بتایا کہ جنرل (ر) مشرف نے شوکت عزیز کو وزیر اعظم بنایا تھا۔ شوکت عزیز آج کل لندن میں ہیں ان سے ملاقات ہوتی ہے مگر ان کا ہماری جماعت اور سیاست سے اب کوئی تعلق نہیں۔ کرپشن کے خلاف اوپن ٹرائل کیا جائے۔ میڈیا کو اجازت دی جائے اور ایوب خان کے ایبڈو کی طرح وکیل کی اجازت بھی نہیں ہونی چاہیے ۔ جس پر الزام ہو وہ خود پیش ہو کر اپنا دفاع کرے۔ جنرل (ر)پرویز مشرف نے ہم پر ریپڈ فناشل گروتھ (تیز ترین معاشی ترقی)کا الزام لگایا تھا، ہم نے کہا تھا کہ ہماری جو زمین پانچ سو روپے مرلے کی تھی گجرات اور لاہور میں بھٹو دور میں اس کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی جب وہ واگزار ہوئی سپریم کورٹ کی طرف سے وہ زمین ہم نے پانچ لاکھ مرلے کے حساب سے بیچی ۔