بدھ‬‮ ، 08 جنوری‬‮ 2025 

کراچی میں رینجرز آپریشن کا مقصد پورا ہوگیا ،تجزیہ کار

datetime 3  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سپشیل رپورٹ)معروف تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج سے حکومت کیلئے سیاسی بحران نہیں بنے گا، عمران خان احتجاج کے ذریعے11 اکتوبر کے ضمنی انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کو دباﺅ میں لانا چاہتے ہیں ،عمران خان کے پاس الیکشن کمیشن کیخلاف احتجاج کا اخلاقی جواز نہیں ہے، کراچی میں رینجرز آپریشن کا مقصد پورا ہوگیا ہے ،بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں کمی آئی مگر اسٹریٹ کرائمز بڑھے ہیں،

مزید پڑھئے:  ایم کیو ایم کا حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان

سندھ میں سیاسی حکومت آپریشن سے لاتعلق بیٹھی ہے،ملک میں جعلی اور مضرصحت اشیائ کی فروخت کے ذمہ دار معاشرہ اور حکومت دونوں ہیں۔بابر ستار، امتیاز عالم، مظہر عباس، سلیم صافی اور شہزاد چوہدری نے ان خیالات کا اظہار ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔عائشہ بخش کے پہلے سوال کیا تحریک انصاف کا الیکشن کمیشن کیخلاف احتجاج نئے سیاسی بحران کو جنم دے گا؟ کا جواب دیتے ہوئے امتیاز عالم نے کہا کہ عمران خان کا نشانہ اس مرتبہ حکومت نہیں الیکشن کمیشن ہے، الیکشن کمیشن کے ارکان کو فارغ کرنے کا اختیار حکومت کے پاس نہیں ہے اس لئے سیاسی بحران نہیں بنے گا، البتہ عمران خان الیکشن کا بائیکاٹ کردیتے ہیں تو سیاسی بحران پیدا ہوجائے گا،

مزید پڑھئے: حکومت کا گدھوں کی کھالیں برآمد کرنے پر پابندی کا فیصلہ

تحریک انصاف کی عوامی حمایت کمزور پڑگئی ہے، الیکشن کمیشن کے باہر چار اکتوبر کو احتجاج کی کال الیکشن سے قبل تحریک انصاف کے نیم مردہ جسم میں جان ڈالنے کی کوشش ہے۔ بابر ستار کا کہنا تھا کہ عمران خان کا الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج بھی اسلام آباد میں ہوگا اس لئے وہ بھی حکومت کے خلاف ہی لگے گا، تحریک انصاف کے احتجاج کا نقصان حکومت کے ساتھ آئینی اسٹرکچر کو بھی ہوگا، سڑکوں پر نکل کر الیکشن کمیشن ارکان کو مستعفی ہونے پر مجبور کرنا غلط طریقہ ہے۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کے چار اکتوبر کے احتجاج کا حکومت کو کوئی بڑا نقصان نہیں ہوگا، الیکشن کمیشن ارکان مستعفی ہوجاتے ہیں تو ضمنی اور بلدیاتی انتخابات ملتوی ہوجائیں گے، حکومت بلدیاتی انتخابات سے بچنے کیلئے بحران پیدا کرسکتی ہے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ سول ملٹری تناﺅ کی وجہ سے ملک پہلے ہی سیاسی بحران کا شکار ہے، عمران خان میڈیا میں موجود رہنے کیلئے دھرنے اور احتجاج کی باتیں کرتے ہیں، عمران خان کے دھرنوں کی کامیابی کیلئے ڈائریکٹر اور اسکرپٹ رائٹر کا ہونا ضروری ہوتا ہے لیکن اب انہیں وہ دستیاب نہیں ہے،

مزید پڑھئے: بھارت کی اشتعال انگیزی خطے کے امن کےلئے خطرہ ہے ،نوازشریف

عمران خان کو دھرنے میں طاقت طاہر القادری کے لوگوں نے فراہم کی، پچھلی دفعہ حکومت کے ہاتھ کسی نے روک دیئے تھے، اب اگر حکومت نے پنجاب والا طریقہ استعمال کیا تو پی ٹی آئی کو پتا چل جائے گا، عمران خان کے پاس الیکشن کمیشن کیخلاف احتجاج کا اخلاقی جواز نہیں ہے، عمران خان نے پارٹی الیکشن کمیشن کو تو دھاندلی کے ثبوت دینے پر گھر بھیج دیا۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے الیکشن کمیشن کیخلاف چار اکتوبر کے احتجاج کا تعلق11 اکتوبر کے ضمنی انتخابات سے ہے، عمران خان11 اکتوبر سے قبل الیکشن کمیشن اور سپریم جوڈیشل کمیشن کو دباﺅ میں لانا چاہتے ہیں ،تحریک انصاف ضمنی انتخاب ہار گئی تو بحران کا شکار ہوجائے گی لیکن اگر جیت گئی تو بلدیاتی انتخابات کیلئے مضبوط پوزیشن میں آجائے گی۔دوسر ے کراچی آپریشن کے دو سال، صورتحال میں کتنی بہتری آئی؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ آپریشن کے بعد پچھلے برسوں کے مقابلہ میں کراچی کے حالات میں بہتری آئی ہے، بھتہ خوری پر تو خاصی حد تک قابو پالیا گیا ہے لیکن اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہوگیا ہے، وزیراعظم اگر پولیس والوں کے مرنے کو ٹارگٹ کلنگ نہیں کہتے تو پھر شاید کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ختم ہوگئی ہے۔امتیاز عالم نے کہا کہ کراچی میں رینجرز آپریشن کا مقصد پورا ہوگیا ہے اب اسے کسی نتیجے پر لے جانے کی کوشش کرنی چاہئے، دہشتگردی، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں کافی کمی آئی ہے،

مزید پڑھئے: ڈی ایچ اے قبضہ مافیا بن چکی، خود کو عسکری ادارہ ظاہر کرکے فوج کو بدنام کررہی ہے،سپریم کورٹ

اسٹریٹ کرائمز روکنے کیلئے پولیس کو ذمہ داری دینا ہوگی، شہری علاقوں میں افواج یا رینجرز کو زیادہ عرصہ رکھا جائے تو ان میں سول معاشرہ کی خرابیاں آجاتی ہیں۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کے بعد شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ہے، اب اس معاملہ کو سویلین حکومت نے آگے بڑھانا ہے، لیکن سندھ میں سیاسی حکومت آپریشن سے لاتعلق بیٹھی ہے۔سلیم صافی نے کہا کہ کراچی آپریشن سے امن و امان کی صورتحال تو بہتر ہوئی ہے لیکن دیگر عوامل اپنی جگہ موجود ہیں جن کی وجہ سے کامیابی کا سفر واپس بھی ہوسکتا ہے۔ تیسرے سوال کے جواب میں مظہر عباس نے کہا کہ مردہ جانوروں کا گوشت ، جعلی ادویات، پانی ملے دودھ اور کیمیکلز سے دھلی سبزیوں کی فروخت سے چشم پوشی حکومتی اہلکاروں کا مجرمانہ فعل ہے ، جنہیں سخت سزائیں دینے کی ضرورت ہے۔ امتیاز عالم نے کہا کہ ہماری حکومتوں کی ترجیح عوام کی صحت اور سہولیات نہیں ہے، یہ صرف موٹرویز بناناچاہتے ہیں۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمارا معاشرہ انتہائی گراوٹ کا شکار ہوچکا ہے۔ بابر ستار کا کہنا تھا کہ ملک میں جعلی اور مضرصحت اشیائ کی فروخت کا ذمہ دار معاشرہ اور حکومت دونوں ہیں۔



کالم



صفحہ نمبر 328


باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…