ؒلاہور(نیوزڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ آئین کے تحت حکومت الیکشن کمیشن کے کسی بھی ممبر کی رکنیت کو ختم نہیں کر سکتی ،اگر عمران خان نے اب دھرنا دیا تو اس کا انجام بھی ماضی سے مختلف نہیں ہوگا اور مجھے یقین ہے عمران خان اپنی غلطی کو دوبارہ نہیں دہرائیں گے ،ابھی تک پچھلے دھرنے کے لاﺅڈ اسپیکر ، دیگوں اور ڈھول والوں کے بل ادا نہیں کئے گئے ،عمران نے پہلا دھرنا تو ادھار پر دے لیا تھا اب انہیں دیگیں اور کرسیاں بھی ادھار نہیں ملیں گی ،مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے نہ کبھی ماضی میں کسی کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں کیں اور نہ حالیہ سالوں میں ایسا کچھ کیا گیا ، سید خورشید شاہ کو اطمینان رکھنا چاہیے اور ہم انہیں اطمینان دلائیں گے اور ان کے جو بھی خدشات ہیں انہیں دور کیا جائے گا ،عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات برطانیہ کے ادار ے سکارٹ لینڈ یارڈ نے کی ہے اس جرم سے تعلق رکھنے والے جن افراد کی پاکستان سے گرفتاری عمل میں لائی گئی تھیں برطانوی پولیس کو ان تک رسائی کی سہولت دی گئی ہے ،بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پرجارحیت پر دفتر خارجہ نے بھارتی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا اور پوری دنیا کی توجہ بھارت کی خلاف ورزیوں پر دلائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے الحمرا ہال میں متروکہ وقف املاک بورڈ کے زیر اہتمام” قبضہ ،مقدمہ ،عدالت “ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق ،سینئر صحافی عطاءالحق قاسمی ،سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ ملک محمد احمد قیوم ،سردار شام سنگھ ، سردار رمیش سنگھ ،کرن ڈار سمیت دیگر بھی موجود تھے۔پرویز رشید نے صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ سید خورشید شاہ اپوزیشن لیڈر ہیں اور ہماری نظر میں ان کا پورا احترام موجود ہے ۔ انہوں نے جس خوف اور شک کا اظہار کیا ہے ہم انہیں اس خوف میں ہرگز نہیں رہنے دیں گے۔ حکومت اپنے عہد پر قائم ہے کہ ذاتی یا سیاسی بنیادوں پر کسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی ۔ ہماری نظر میں جرم اور سیاست دو الگ الگ چیزیں ہیں ۔انہوں نے عاصم حسین کی گرفتاری کے حوالے سے کہا کہ ان کے خلاف مقدمہ طویل عرصے سے قائم تھا اور تحقیقات جاری تھیں ۔ مجھے پوری امید ہے کہ قانون کے ادارے جو بھی کریں گے وہ قانون کے دائرے کے اندر رہ کر ہی کرینگے ۔ پاکستان میں آزاد عدلیہ کا وجود عمل میں آ چکا ہے انہیں انصاف عدالت نے دینا ہے اس لئے قانونی معاملے پر سیاسی رد عمل نہیں دینا چاہتا ۔ عمران خان کی طرف سے الیکشن کمیشن کے ممبران کے استعفوں اور بصورت دیگر دھرنوں کے سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ ماضی میں جو دھرنا دیا گیااس کے اثرات ضمنی انتخابات کے نتائج کی شکل میں عمران خان کے سامنے آ چکے ہیںاور پوری قوم نے بھی اس دھرنے کا انجام دیکھا ہے ۔ عمران خان کودھرنے کی سیاست کے جو نتائج بھگتنا پڑے ہیں میرے خیال میں وہ دوبارہ غلطی نہیں کریں گے اور ان کے لئے یہی سبق کافی ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان الیکشن کمیشن کے ممبران سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن انہی اراکین کے تحت خیبر پختوانخواہ میں بلدیاتی اور ضمنی انتخابات میں حصہ لیا گیا ۔ کراچی میں انہی اراکین کی موجودگی میں ضمنی انتخاب لڑا گیا بلکہ ہری پورمیں تو وہ اپنے اہل خانہ سمیت حصہ لیتے رہے ۔ خیبر پختوانخواہ میں الیکشن کمیشن کے انہی اراکین کی موجودگی میں کرائے گئے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو نہ صرف تسلیم کیا گیا بلکہ اب چیئرمین سے لے کر نیچے عہدوں تک امیدوار نامزد کئے جارہے ہیں ،وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ پرویز خٹک کے بھائی کو بھی نامزد کیا گیا ۔ عمران خان اس بات کی وضاحت کریں انہیں الیکشن کمیشن کے ممبران سے کیا اعتراض ہے ۔آئین پاکستان کے مطابق حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ الیکشن کمیشن کے کسی ممبرکی رکنیت کو ختم کر سکے ۔ انتخابی اصلاحات کی کمیٹی بنی ہوئی ہے لیکن عمران خان دھرنے کی وجہ سے اس میں نہیں آئے تھے اب عمران خان نے دھرنا ختم کیا ہے اور واپس آئے ہیں اور ایاز صادق کی مہربانی سے واپس آئے ہیں وہ جو بھی تجاویز پیش کریں گے انہیں وہاں سے متفقہ منظور کرائیں تاکہ انتخابات کرانے والے ادارے کا کردار مزید موثر ، اسے طاقتور اور قابل عمل بنایا جا سکتا ہے ۔ اس حوالے سے آئینی راستہ ہی اختیار کیا جاسکتا ہے ۔ آئینی طریقے سے جو تبدیلیاںلا ئی جاتی ہے وہ پائیدار اور قابل قبول ہوتی ہیں اور دھن ،دھونس کے ذریعے تبدیلی کا وہی انجام ہوگا جو پہلے دھرنے سے تبدیلی لانے کا ہوا ۔ عمران خان نے ابھی پچھلے دھرنے کے لاﺅڈ اسپیکر ، دیگوں اور ڈھول والوں کا بل دینا ہے ابھی انہوں نے پچھلے بل ادا نہیں کئے نئے دھرنے کے لئے بل کہاں سے دیں گے ۔ پہلے تو عمران خان نے ادھار پر دھرنا کر لیا تھا اب تو انہیں کوئی بھی ادھار پر دیگیں اور کرسیاں نہیں دے گا ۔انہوںنے بھارتی جارحیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی سفیر کو طلب کر کے اس پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے ۔ پاکستانی حکومت کوبھارتی جارحیت اور اشتعال پر تشویش ہے اور اسے بین الاقوامی دنیا کے سامنے بھرپور طریقے سے پیش کریں گے اور اس کے لئے کام کا آغاز کر دیا ہے ہم ہر پلیٹ فارم پر بھارت کی خلاف ورزیوں کی توجہ دلائیں گے اور بھارت کو مجبور کریں گے کہ دنیا جو کہ امن کے لئے آگے بڑھ رہی ہے ترقی کے سفر پر گامزن ہے اسے جنگ یا لڑائی میں تبدیل نہ کرے ۔ انہوںنے شہباز شریف اور چوہدری نثار کی لندن روانگی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ سب کو علم ہے کہ شہباز شریف جب جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے تو وہ موذی تکلیف کا شکار ہو گئے تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں نئی زندگی دی انہیں چھ ماہ بعد اپنے ٹیسٹ کے لئے ڈاکٹر کے پاس جانا پڑتا ہے اور ایسے علاج میں ڈاکٹر کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا ۔ کچھ روز قبل بھی وہ اس سلسلہ میں گئے تھے لیکن انہیںعلاج ادھورا چھوڑ کر واپس آنا پڑا ۔عمران فاروق قتل کیس کی سکاٹ لینڈ یارڈ نے تفتیش کی ہے کیونکہ جرم پاکستان میں سرزد نہیں ہوا س لئے برطانیہ کی پولیس نے اسکی تحقیقات کی ہیں لیکن جرم سے تعلق رکھنے والے پاکستان میں موجود تھے اور گزشتہ ہفتوں میں ان کی گرفتاریاں عمل میں آئی تھیںاس لئے برطانیہ کی پولیس کو ان تک رسائی کی سہولت دی گئی اور یہ عمل جاری ہے ۔ ہم پوری دنیا میں قانون پسند ہونے کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں اور تعاون کرتے ہیں دنیا میں کہیں بھی جرم ہو لیکن اگر جرم کرنے والے کا تعلق پاکستان سے ہو یا وہ یہاں موجود ہو توحکومت اس جرم کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے اپنا قانونی فرض پورا کرے گی اور یہ عمل کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ابھی بھی یقین نہیں آتا کہ عمران خان ضمنی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں کیونکہ عدالتی فیصلہ آئے ہوئے 72گھنٹے کا وقت گزر چکا ہے اور مسلم لیگ(ن) واضح طور پر متعلقہ حلقوں انتخاب لڑنے کا اعلان کر چکی ہے لیکن تاحال عمران خان کی طرف سے کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ۔ انہوںنے شیخ رشید کی طرف سے حلقہ این اے 125سے انتخاب لڑنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ میرے کلاس فیلو اور دوست رہے ہیں ۔ ان کی زر ضمانت کے پیسے میں اد اکر دوں گا لیکن مجھے پوری امید ہے کہ یہ واپس نہیں ملیں گے اور ضبط ہو جائیں گے ۔جہانگیر خان ترین سے کہوں گا کہ میں ایک سائیکل والا آدمی ہوں اور وہ جہاز کے مالک ہیں میں اگر ان کے مقابلے میں آیا تو ان کا جہاز بک جائے گا لیکن وہ پھر بھی جیت نہیں سکیں گے۔ قبل ازیں خطاب کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ سیمینار میں جو سفارشات دی گئی ہیں انہیں قبول کرتا ہوں ۔قوانین میں تبدیلی کی جو بات کی گئی اور اس حوالے سے جو سفارشات کمیٹی دے گی بحیثیت وزیر قانون میرا وعدہ ہے کہ ان پر مہینوں یاسالوں نہیں ہفتوں میں قانون سازی کر کے اسے اسمبلی سے منظور کرا لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والا ہر فرد جس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہے اس میں اقلیت کی اکثریت کی کوئی تقسیم نہیں ہے اورہندو ،سکھ ،عیسائی ،پارسی اورمسلمان سب صرف اور صرف پاکستانی ہیں اسی کے باعث کسی کی بھی عبادتگاہوں کی حفاظت کرنا بھی پاکستان ،پاکستانیوں اور پاکستان کے قوانین کے لئے بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا اہم کسی بھی عبادتگاہ کی حفاظت کرنے کے لئے ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے تمام مسائل کو حل کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا چاہیے اس کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننے دینا چاہیے جیسے دنیا نے اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے اپنے معاملات کو زیادہ بہتر بنا لیا اورانصاف کے نظام کو زیادہ بہتر بنا لیا ہمیں بھی انصاف کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے مستفید ہونا چاہیے اور جدید ٹیکنالوجی عدالتوں تک پہنچا دینی چاہیے خواہ اس کے لئے جتنا مرضی سرمایہ استعمال کرنا پڑے اور اس کے لئے چاہے جتنا تربیت دینی پڑے اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ سرمائے کو بھی خرچ کرا ور تربیت بھی دے تاکہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے انصاف کا حصول اس کو آسان بنایا جائے او راس کو تیز تر بھی کیا جائے