اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان تحرےک انصاف نے مسلم لےگ نواز کی وفاقی حکومت کی جانب سے ٹربےونل ججز کے خلاف ہتک آمےز پراپیگنڈہ مہم کی شدےد مذمت کی ہے اور چےف الےکشن کمشنر کی جانب سے جسٹس کاظم علی ملک اور رانازاہد محمود کی مدت ملازمت مےں توسےع نہ کرنے کے فےصلے پر انتہائی تشوےش اور تحفظات کا اظہار کےاہے۔ مرکزی سےکرٹری اطلاعات نعےم الحق کا کہنا ہے کہ مسلم لےگ نواز اور الےکشن کمےشن آف پاکستان کے مابےن غےر اخلاقی اشتراک عمل تاحال جاری ہے جس سے نہ صرف اداروں کی کارکردگی متاثر ہور ہی ہے بلکہ نظام کے خلاف عوام کے جذبات مےں شدت بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لےگ نواز نے اپنے طرز عمل سے ملک مےں مےرٹ کا قتل عام کےا ہے اور آئےن و قانون کی بالادستی کی بجائے ذاتی منشاءاور مرضی کے فروغ کےلئے متحرک ہے۔ انہوں نے کہا کہ الےکشن کمےشن کی جانب سے تحرےک انصاف کے حق مےں انتخابی عذردارےوں کے فےصلے سنانے والے ججز کو فارغ کرنے کا فےصلہ حےران کن ہی نہےں بہت سے شکوک وشبہات کو جنم دےنے کا باعث بھی بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الےکشن کمےشن اور مسلم لےگ نوازکے مابےن خاموش مفاہمت ہی کے سبب پہلے 2013کے انتخابات مےں تارےخی دھاندلی کی گئی اور بعد ازاں اس کی تحقےقات مےں بے انتہاءمزاحمت پےش کی گئی۔ انہوں نے مزےد کہا کہ مسلم لےگ نواز کی جانب سے ٹربےونل ججز کے خلاف انتقامی حملے کوئی نئے نہےں اس سے قبل مسلم لےگ نواز آئےن و قانون کی پاسداری کرنے اور مسلم لےگی دباﺅ کو خاطر مےں نہ لاتے ہوئے اپنے فرائض بجا لانے کے جرم مےں نادرا کے چیئرمےن طارق ملک، اسلام آباد پولےس کے افسران آفتاب چےمہ اور محمد علی نےکوکارا کو بھی انتقام کی بھےنٹ چڑھا چکے ہےں۔ انہوں نے مزےد کہا کہ مسلم لےگی حکومت اور رہناﺅں کی جانب سے ماڈل ٹاﺅن واقعے کی تحقےقاتی رپورٹ مرتب کرنے والے جسٹس باقر اور پنجاب مےں سےلاب کی تباہ کارےوں پر رپورٹ مرتب کرنے والے جسٹس منصور علی شاہ کے خلاف انتقامی اقدامات بھی رےکارڈ کا حصہ ہےں اور انتہائی قابل مذمت ہےں۔ انہوںنے کہا کہ تحرےک انصاف مسلم لےگ نواز اورالےکشن کمےشن کے مابےن غےر اخلاقی اور غےر آئےنی گٹھ جوڑ کی شدےد مذمت کرتی ہے اور چےف الےکشن کمشنر سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ الےکشن کمےشن کی ساکھ بچانے کےلئے آگے بڑھ کر کردار ادا کرےں اور اپنے ادارے کا آئےنی تشخص بحال کرنے کےلئے معنی خےز اقدامات اٹھائےں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تحرےک انصاف سمجھتی ہے کہ جب تک الےکشن کمےشن مےں موجود چاروں سابق صوبائی اراکےن خود کو کمیشن سے الگ نہےں کرتے الےکشن کمےشن کےلئے اپنا حقےقی آئےنی کردار نبھانا ممکن نہےں۔ اپنے بےان مےں انہوں نے باضمیر ججز کے خلاف حکومت اور الےکشن کمےشن کے انتقامی اقدامات کی شدےد مذمت کی اور اےسے اقدامات فوری طور پر ترک کرنے کی ضرورت پر زور دےا۔