لاہور (نیوزڈیسک)پنجاب اسمبلی نے قادیانیوں کے حق میں بیان دینے پر برطانےہ مےں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کےخلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی جبکہ ایوان نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف قرآن اینڈسیرت سٹڈیز (ترمےمی بل 2015) کی بھی منظوری دی ، قائمقام اسپیکر پنجاب اسمبلی نے پارلیمانی سیکرٹریوں کی طرف سے محکمہ ٹرانسپورٹ اور محکمہ اطلاعات و ثقافت کے بعض سوالوں کے جواب نہ دینے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کر دی۔گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس قائمقام اسپےکر سردار علی شےرخان گورچانی کے زےر صدارت شروع ہوا ۔ اےوان مےں آﺅٹ آف ٹرن قراداد پےش کی گئی جس مےں کہا گےا کہ پنجاب اسمبلی کا اےوان وفاقی حکومت سے پر زور سفارش کرتا ہے کہ واجد شمس الحسن کا بیان قادیانیوں کے حق میں بیان نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی مذہبی و دینی جماعتوں اور امت مسلمہ میں شدید اشتعال اور دل آزاری کا سبب بنا ہے بلکہ قومی اسمبلی کے متفقہ فیصلے کی توہین بھی ہے لہٰذا ےہ ایوان ان کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت اور مطالبہ کرتا ہے کہ آئین پاکستان اور قانون کے مطابق واجد شمس الحسن کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ایوان نے مذکورہ قرار دار کو متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔ اجلاس مےں وقفہ سوالات کے دوران محکمہ ٹرانسپورٹ اور محکمہ اطلاعات و ثقافت کے بارے میں سوالات کے پارلیمانی سیکرٹریوں محمدنواز چوہان اور رانا ارشد نے جواب دیئے ۔قائمقام اسپیکر نے بعض سوالوں کے بروقت جواب نہ دینے پر سخت نوٹس لیا اور محکمہ اطلاعات و ثقافت کے پارلیمانی سیکرٹری رانا ارشد کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جواب فراہم نہ کرنے کے ذمہ دار افسروں کیخلاف کارروائی کرکے 15روز میں رپورٹ اسمبلی سیکرٹریٹ کو فراہم کی جائے ۔ قائمقام اسپیکر نے سرکاری افسروں کے رویئے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ افسروں نے اس معزز ایوان کو مذاق بنا رکھا ہے ، آئندہ اگر ایوان میں سوالوں کے بروقت جوابات فراہم نہ کئے گئے تو متعلقہ محکمے کے وزیر اور پارلیمانی سیکرٹری اس کے ذمہ دار ہوں گے ۔اجلاس مےں حکومتی رکن محمد غیاث الدین کی پےش کی گئی تحرےک استحقاق کو قائمقام اسپیکر نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے کہا کہ عمومی طور پر ارکان اسمبلی استحقاق کی تحریکیں پیش کرنے کے بعد منطقی انجام تک پہنچانے کی بجائے صلح کرلیتے ہیں ۔اسپیکر نے استحقاق کمیٹی کے چیئرمین کو ہدایت کہ وہ اب تک پیش کی جانے والی تحریکوں کے بارے میں تفصیل فراہم کریں کہ کتنی تحریکوں میں معاملہ صلح اور معافی پر ختم کردیا گیا ۔کسانوں کو شوگر ملز مالکان کی طرف سے ادائیگی نہ کرنے کے معاملے کا بھی سخت نوٹس لیا گیا اور قائمقام سپیکرنے ہدایت کہ وزیر خوراک کو پابند کیا جائے کہ وہ پیر کے روز ایوان میں موجود رہیں اور شوگر ملز مالکان کی طرف سے کسانوں کو گنے کی ادائیگی کے بارے میں وضاحت کریں ۔ سپیکر نے کین کمشنر سمیت تمام متعلقہ افسروں کو بھی اسمبلی میں حاضر رہنے کی ہدایت کی ۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف قرآن اینڈسیرت سٹڈیز (ترمےمی بل 2015) کی بھی منظوری دی گئی ۔بعدازاںاےجنڈے کی کارروائی مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس پیر کی دوپہر2بجے تک کے لئے ملتوی کردیا ۔