ہفتہ‬‮ ، 10 مئی‬‮‬‮ 2025 

تیس بینکوں نے بااثر افراد کے 20 ارب کے قرضے معاف کئے

datetime 24  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سابق اور موجودہ حکومتوں میں شامل اہم افراد کو نوازنے کےلئے 2012 سے 2014 کے دوران 30 بینکوں نے 20 ارب روپے کے قرضے معاف کئے اور قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔ایک قومی اخبار کے مطابق ملنے والی بینکوں کے نام کے ساتھ معاف کرائے گئے قرضوں کی سمری سے انکشاف ہوتا ہے کہ 2000 سے زائد صارفین نے بادی النظر میں بینکوں اور مالیاتی اداروں سے رقوم معاف کرانے کیلیے اپنا اثر رسوخ استعمال کیا۔ یہ سب اس کے بعد رونما ہوا جب اسٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا کہ ملک کے بااثر افراد نے 1997سے 2009کے درمیان مختلف حکومتوں میں 403ارب روپے کے قرضے معاف کرائے۔2012 سے 2014کے درمیان بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والوں میں سرفہرست آزاد کشمیر کے صدرسردار یعقوب خان ہیں جنھوںنے 2012 میں 9.009 ملین روپے کے قرضے معاف کرائے۔ ان کے پریس سیکریٹری نے قرضے کی معافی کی تصدیق کی لیکن زور دیاکہ پولی پراپلین کے قرضے کی معافی کے لیے بینک پر کوئی سیاسی دباﺅ نہیں ڈالا گیا۔ان کا قرضہ بینک کی پالیسی کے تحت کسی دوسرے عام صارف کی طرح معاف کیا گیا۔عبدالحفیظ پیرزادہ کی انڈس ویلی نے 105.7 ملین جب کہ مرحوم ایم این اے غلام مصطفیٰ شاہ کی لاڑ شوگر ملز نے 73 ملین روپے کے قرضے معاف کرائے۔ ایم این اے اویس لغاری اور ایم اپی اے جمال لغاری کی ڈیرہ غازی آئل مل نے 3.67 ملین کی رقم معاف کرائی۔ رابطے پر اویس لغاری نے بتایا کہ معاف کرائی گئی رقم صرف مارک اپ کی تھی اور کوئی اصل رقم معاف نہیں کرائی گئی۔مانڈوی والا پلاسٹک انڈسٹری نے 2012 میں 14.6 ملین کا قرضہ معاف کرایا۔ اس کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا، عظیم مانڈوی والا، ندیم مانڈوی والا، شیریں مانڈوی والا اور قلب عباس شامل ہیں۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بینک ہمیشہ صارفین کے قرضے معاف کرتے ہیں، یہ کوئی جرم نہیں۔ میرا کاروبار بند ہوگیا لہٰذا قرضے معاف کرانے کے لیے ہماری قانونی پوزیشن بہت مضبوط تھی۔ ممتاز تعمیراتی کمپنی، حبیب رفیق لمیٹڈ نے 26.539ملین روپے کی معافی حاصل کی۔ کمپنی کے ترجمان نے موقف اختیار کیا کہ ہمارا کاروبار اس حالت میں نہیں تھا کہ رقم ادا کی جاتی۔ بچانی شوگرمل نے جو پیپلزپارٹی کے ایم این اے عبدالستار بچانی کی ملکیت ہے۔22ملین کاقرضہ معاف کرایا۔ ان کاکہنا ہے کہ پرائیویٹ بینک ہمیشہ میرٹ پرقرضے معاف کرتے ہیں۔ اس میں کسی قسم کی بھی نوازش شامل نہیں۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابرنے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت قرضے معاف کرانے کی مرکزی بینک کی پالیسی پر نظرثانی کرے۔ بینکوں کا نظام بہتر کرنے کے لیے نئی قانون سازی ہونی چاہیے جس کے تحت تمام کسٹمرزسے یکساں سلوک کیا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…