اسلام آباد(نیوزڈیسک)الیکشن ٹریبونل کیطرف سے نااہل ہونے کے بعد ایازصادق نےالیکشن ٹریبونل کے فیصلے کوسپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کافیصلہ کیاہے ۔ایک نجی وی کے مطابق ایازصادق الیکشن ٹریبونل کے ایازصادق نے کہاالیکشن ٹربیونل نے دھاندلی کاذکرنہیں کیااگراس الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے تواس کامیں ذمہ دارنہیں ہوں .۔
الیکشن ٹربیونل نے این اے 122 اور پی پی 147 کے الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا۔ فیصلہ آنے کے بعد الیکشن ٹربیونل کے باہر موجود تحریک انصاف کے کارکنوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ کارکنوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالنا شروع کر دیئے اور ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلاتے رہے۔ واضح رہے گیارہ مئی دو ہزار تیرہ کو ملک بھر میں ہونیوالے عام انتخابات میں لاہور کے حلقہ این اے ایک سو بائیس سے مسلم لیگ سردار ایاز صادق 93 ہزار 389 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ عمران خان 84517 ووٹ حاصل کر سکے یعنی عمران خان کو 8 ہزار 872 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ این اے 122 دھاندلی کیس، کب کیا ہوا؟ گیارہ مئی دو ہزار تیرہ کو ملک بھر میں ہونیوالے عام انتخابات میں لاہور کے حلقہ این اے ایک سو بائیس سے مسلم لیگ سردار ایاز صادق 93 ہزار 389 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ عمران خان 84517 ووٹ حاصل کر سکے یعنی عمران خان کو 8 ہزار 872 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ عمران خان نے پانچ جولائی دو ہزار تیرہ کو الیکشن ٹربیونل میں این اے 122 کے نتائج کو چیلنج کر دیا۔ ستمبر دو ہزار تیرہ کو الیکشن ٹربیونل کی کاروائی کے خلاف اسپیکر قومی اسمبلی نے لاہور ہائیکورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر لیا۔ نومبر دو ہزار چودہ کو لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ٹربیونل کو این اے ایک سو بائیس دھاندلی کیس کی کاروائی کی اجازت دیدی۔ ہائیکورٹ نے ٹربیونل کی کاروائی روکنے کے لیے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی یعنی 14 مہینوں کے بعد ہائیکورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف کاروائی پر حکم امتناعی خارج کر دیا۔ دسمبر دو ہزار چودہ کو ٹربیونل کے جج کاظم ملک نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے حلقے کے ووٹوں کی جانچ پڑتال کی درخواست کو منظور کر لی۔ ٹربیونل نے جانچ پڑتال کے لیے ریٹائرڈ سیشن جج غلام حسین کو لوکل کمیشن مقرر کیا۔ لوکل کمیشن نے 48 دنوں میں ووٹوں کی جانچ پڑتال مکمل کر کے انکوائری رپورٹ ٹربیونل میں جمع کروا دی۔ لوکل کمیشن نے واضح کیا کہ این اے 122 میں بےضابطگیاں ضرور ہیں لیکن دھاندلی نہیں ہوئی۔ چودہ فروری دو ہزار پندرہ ٹربیونل نے این اے 122 کا ریکارڈ نادرا کو بھجوانے سے متعلق عمران خان کی ایک اور درخواست منظور کر لی گئی۔ نادرا نے 4 ماہ کے بعد یعنی 14 جون 2015 کو این اے 122کی فرانزک رپورٹ ٹربیونل میں جمع کروائی۔ نادرا کی رپورٹ 781 صفحات پر مشتمل تھی۔ نادرا نے اپنی رپورٹ میں این اے 122 بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا ذکر کیا۔ نادرا نے این اے 122میں کل کاسٹ کیے گئے 1 لاکھ 84 ہزار 151 ووٹوں کی تصدیق کی جس میں سے 73 ہزار 478 ووٹوں کی انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے تصدیق ہو سکی۔ ووٹوں کی حتمی رپورٹ کے بعد نادرا حکام نے ایک سپلیمنٹری رپورٹ بھی ٹربیونل میں جمع کرائی جس کو کیس کا حصہ بنانے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔ 16جون کو ٹربیونل کے جج کے حکم پر عمران خان اور سردار ایاز صادق کے وکلا نے حتمی دلائل کا آغٖاز کیا۔ 17 اگست کو عمران خان اور سردار ایاز صادق کے وکل نے حتمی دلائل مکمل کیے جس کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔ این اے 122میں مبینہ دھاندلی کیس کی مکمل کاروائی دو سال ایک ماہ 17 دن کے بعد مکمل ہوئی۔ این اے 122 میں دھاندلی کےخلاف کیس کی کل 58 مرتبہ سماعت کی گئی۔
ایازصادق نے الیکشن ٹریبونل کافیصلہ چیلنج کرنے کااعلان
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں