اسلام آباد(سپیشل رپورٹ)سینئر صحافی و اینکر پرسن جایود چوہدری نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ ملاقات کے دوران جنرل پاشا نے انکشاف کیا کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کا فیصلہ صدر آصف علی زرداری نے کیا تھا وہ ریمنڈ ڈیوس کو جلد سے جلد چھوڑنا چاہتے تھے ہماری میٹنگ میں صدر وزیراعظم وزیر داخلہ آرمی چیف اور میں شامل تھا یہ معاملہ رحمن ملک اپنے ہاتھ میں لینا چاہتے تھے لیکن صدر نے انہیں جھاڑ پلا دی اور پھر جنرل کیانی اور مجھے کہا آپ ہماری جان چھڑا دیں میٹنگ میں فیصلہ ہوا ہم لواحقین کو خون بہا دیں گے اور پھر ریمنڈ ڈیوس کو جہاز پر بٹھا دیں گے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اسی وقت خون بہا کی رقم ریلیز کر دی ہم نے یہ رقم لواحقین میں تقسیم کر دی یہ فیصلہ بھی ہوا وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف ملک سے باہر چلے جائیں گے وہ اس معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کریں گے یہ فیصلہ بھی ہوا صدر آصف علی زرداری پریس ریلیز میں ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کی ذمہ داری اٹھائیں گے جنرل پاشا نے انکشاف کیا ہم اگر ریمنڈ ڈیوس کو رہا نہ کرتے تو وہ جیل میں مارا جاتا کیونکہ جیل میں اس کی نگرانی کرنے والے ملازمین نے وردی پر ختم نبوت کے بیج لگا رکھے تھے اور وہ لوگ کہتے تھے یہ وردی اتر سکتی ہے
مزید پڑھئے: پاشا اور کیانی کی انڈرسٹینڈنگ مثالی، زرداری بول بول کر تھک جاتے ،دونوں خاموش رہتے
لیکن یہ بیج نہیں اتر سکتے جنرل پاشا نے انکشاف کیا16 مارچ 2011 کو ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے دن میاں شہباز شریف لندن چلے گئے جبکہ میاں نواز شریف پہلے سے لندن میں تھے ہم نے امریکا کے سفیر کیمرون منٹر کو لاہور بھجوا دیا وہ سارا دن ایس ایم ایس کے ذریعے ہمارے ساتھ رابطے میں رہے جنرل پاشا نے انکشاف کیا ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں چیف جسٹس نے بھی ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا وہ اگر تعاون نہ کرتے تو ہم ریمنڈ ڈیوس کو رہا نہیں کرا سکتے تھے جنرل پاشا نے بتایا ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ جوں ہی مکمل ہوا پنجاب حکومت نے یہ خبر لیک کر دی پنجاب حکومت کا خیال تھا یہ ایشو وفاقی حکومت کے گلے پڑ جائے گا لیکن پاکستان مسلم لیگ ن الٹا اس خبر کی زد میں آ گئی اور میڈیا نے انہیں رگیدنا شروع کر دیا میں نے اگلے دن صدر آصف علی زرداری سے رابطہ کیا ان کو وعدہ یاد کرایا اور عرض کیا آپ اب حسب وعدہ پریس ریلیز جاری کر کے یہ ذمہ داری اٹھالیں لیکن صدر نے قہقہہ لگا کر جواب دیا جنرل صاحب یہ ایشو پنجاب حکومت کے کھاتے میں جا رہا ہے تو جانے دیں ہمیں یہ گند اپنی جھولی میں ڈالنے کی کیا ضرورت ہے؟۔جنرل پاشا نے اس کے بعدمیری طرف دیکھا اور کہا آپ لوگ اس کے باوجود مجھ جیسے لوگوں کو طعنہ دیتے ہیں ہم ملک کے منتخب نمائندوں کا احترام نہیں کرتے کیا مجھے ان کا احترام کرنا چاہیے؟۔ میں خاموش رہا