جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

سندھ میں ایف آئی اے کے چھاپے ،سندھ کا پاکستان کی تاریخ کے منفرد ترین اقدام پر غور

datetime 6  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اینٹی کرپشن کا محکمہ انتہائی فعال اور سرگرم ہے یہاں کرپشن کے معاملے میں کسی اور ادارے کو کام کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔18 اور 19 گریڈ کے افسران کے خلاف کیسز درج کئے گئے اور وہ جیلوں میں بھی رہے ہیں ۔اب ان کے معاملات عدالت میں ہیں۔ ہمارے صوبے کا اینٹی کرپشن کا محکمہ فعال ہے اور رینجرز بھی کچھ کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں بھی چھوٹا موٹا وکیل ہوں، کریمنل لاءتویہ کہتا ہے کہ کوئی گناہ ہوا ہے تو پہلے ایف آئی آر کٹوائی جائے۔انہوں نے کہاکہ کراچی سمیت سندھ بھر میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے جب کہ آپریشن کسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ہورہا ہے اس لیے معصوم اور بے گناہ لوگوں کو آپریشن سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں جب کہ امن وامان کی بہتری کے لیے تمام اخراجات سندھ حکومت نے کیے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے ابھی حال ہی میں کرپشن کے حوالے سے نیب سے جو اعداد و شمار مانگے ہیں، ان میں سندھ کا کوئی خاص کیس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کافی عرصے سے نیب والے سرگرم ہیں اور پلی بارگین بھی کرتے ہیں۔ دراصل نیب کا قانون بھی بڑا عجیب ہے ۔سندھ میں اگر کوئی پلی بارگین ہوئی ہے تو اس کی رقم جمع ہونی چاہےے ۔ہمارے وزیر خزانہ حساب کتاب رکھنے میں ماہر ہیں ۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے میں ابھی تک سوائے سیکریٹری ایکسائز کے کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کافی عرصے سے نیب موجود ہے مگر کیا ہوا کہ اچانک نیب متحرک ہو گیا اور شکار پور تک جا کرکلرک لیول کے لوگوں کوپکڑنے لگاہے ۔ سندھ کے ایک سیکریٹری کے خلاف چالان بھی ہوا ہے ،ہماری نظر میں وہ ایک شریف آدمی ہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ایف آئی اے نے کبھی صوبوں کے معاملات میں مداخلت نہیں کی ہے اور ان کا ہمیشہ معاملہ وفاق تک رہا ہے ۔ قانون اور قواعد کے مطابق بھی انہیں وفاق کے شعبوں میں ہی کام کرنا ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ قانون کو بدلے بغیر تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت ایف آئی اے کو مداخلت کے اختیارات دئےے گئے ہیں ۔ جب میں نے اس پر احتجاج کیاتو بتایا گیا کہ ایک دو کیسز کےلئے ایسا کیا گیا ہے اور جلد معاملہ ختم ہو جائیگا لیکن ایف آئی اے نے پہلے سوک سینٹر میں کے ایم سی کا دفتر سمجھ کر ریوینو کے دفتر میں چھاپہ مارا اور ہزاروں حساس فائلیں ایک ٹرک میں ڈال کر ساتھ لے گئے۔ قانون کے مطابق ایسے مواقع پر دو مشیروں کی موجودگی میں مشیر نامہ بنتا ہے، جس میں تمام تفصیلات درج ہوتی ہیں مگر یہاں پر ایسا کچھ نہیں ہوا ۔ ایف آئی اے کے اہلکار اپنی مرضی سے فائلیں ساتھ لے کر گئے ۔ وزیر اعظم سے میں نے اس کی شکایت کی اور انہوں نے ازالے کی یقین دہانی کرائی مگر ابھی تک تدارک نہیں ہوا ہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایف آئی آر کے اندراج کے بغیر کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہے لیکن ایف آئی اے ایسا کر رہا ہے ۔ ہم اپنے تحفظات رکھتے ہیں کیونکہ ابھی تک فائلیں واپس نہیں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شدید تحفظات پر ایک صاحب میرے پاس آئے اور ان کے پاس ایک فائل موجود تھی ۔ کہنے لگے ہمیں ایسی دو چار فائلوں کی ضرورت تھی ۔ میں نے کہا کہ آپ ان دو چار فائلوں کے لئے 5 ہزار سے زائد فائلیں لے کر گئے اوراس کا کوئی ریکار ڈ بھی نہیں رکھا ۔ ہم اب اگر دس ہزار فائلیں کہہ دیں اور آپ کم بتائیں تو اس بحث کا کوئی فائدہ نہیں ۔ ہم نے اپنے تحفظات سے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو بھی آگاہ کیا ہے اور انہوں نے اس پر حیرت کا اظہار بھی کیا ہے مگر ابھی تک کوئی تبدیلی محسوس نہیں ہو رہی ہے۔ ہم قانونی چارہ جوئی کےلئے بھی مشورہ کر رہے ہیں ۔ ہم تصادم نہیں چاہتے لیکن اپنے حقوق کا تحفظ بھی چاہتے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے ۔اس میں رینجرز ، پولیس اور فوج کا کردار ہے ۔ ساری سیاسی اور مذہبی قوتوں کی مشاورت سے کراچی آپریشن کا آغاز کیا گیا ۔ وزیراعظم نے مسلسل اس پر نظر رکھی ،آرمی چیف کا بھی بھرپور تعاون رہا اور سندھ حکومت نے تو اپنی جان اور مال لگایا ۔ ہمارا مقصد امن کا قیام ہے اور ہمارے ارادے مضبوط ہیں ہمیں کامیابی مل رہی ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہاں سے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ ہو ۔ یہ آپریشن کسی طبقے یا جماعت کے خلاف نہیں ۔یہ صرف جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے خلاف ہے ۔بے گناہ افراد اور عوام کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ۔ پاکستان اور سندھ میں رہنے والے سب بھائی ہیں۔ ہم سب کی عزت و احترام کرتے ہیں اور آپریشن بھی بلا امتیاز جاری رہے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کےلئے کردار ادا کرنے پر ہم وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ،پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور آرمی چیف جنرل شریف کے مشکور ہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ صوبے میں اینٹی کرپشن کے سربراہ سید ممتاز علی شاہ ہیں جبکہ چیف منسٹر انسپکشن ٹیم کے سربراہ حاجی مظفر علی شجرہ ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ کرپٹ لوگوں کو ان محکموںمیںتعینات کرنے کا تاثر غلط ہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ رینجرز کے خصوصی اختیارات کے حوالے سے تحریک سندھ اسمبلی کے متوقع اجلاس میں پیش کی جائے گی ۔تاہم رینجرز کی موجودگی کے حوالے سے ابھی وقت ہے ۔ الطاف حسین کا بیان قابل مذمت ہے اور میں نے گزشتہ روز اس حوالے سے خصوصی بیان جاری کیا ہے ۔ ہم پاکستان میںکسی کی مداخلت کسی صورت قبول نہیں کرینگے بالخصوص ہندوستان جیسے دشمن ملک کی مداخلت کی باتیں نا قابل برداشت ہیں ۔دریں اثناءباخبرذرائع سے معلوم ہواہے کہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے بغیر کسی وجہ کہ کے ایم سی سے فائلیں اٹھا کر لے گئی ہے اور اس بات پر ہم نے ایف آئی اے کی وزیراعظم سے شکایت کی ہے۔ اگر زمینی ریکارڈ کی ایک بھی فائل گم ہوئی تو ذمہ دار ایف آئی اے ہوگی۔انہوں نے کہاکہ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ نیب نے کتنے کیسز کا چالان کیا۔ کتنے افراد سے پلی بارگینگ کی اور کتنی ریکوری کی گئی۔افسوس کی بات ہے کہ سندھ میں وفاقی ادارے نیب اور ایف آئی اے صوبے کے معاملات میں مداخلت کررہے ہیں۔ یہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی ، اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ پر ہمارا موقف بالکل اٹل ہے۔نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور عمل پیرا ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم وزیر اعظم اور آرمی چیف کے شکر گزار ہیں کہ ان کی خصوصی دلچسپی سے کراچی میں امن قائم ہو اہے۔واضح رہے کہ ایف آئی اے کے چھاپے پراگر سندھ حکومت نے قانونی کارروائی کی تو یہ پاکستان کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہوگا۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…