اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے بھی دھاندلی کے الزامات کی تائید کردی اور ایک مرتبہ پھر کہاکہ وہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے بعد بھی دھاندلی کے الزام کو درست سمجھتے ہیں لیکن عمران خان کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے دھاندلی کرنیوالے پوری طرح بے نقاب نہیں ہوسکی۔ روزنامہ جنگ میں چھپنے والے اپنے کالم میں حامد میر نے لکھاکہ 2013ءکے عام انتخابات شفاف نہیں تھے ، ن لیگ اور پیپلزپارٹی سمیت تمام بڑی جماعتوں نے پی ٹی آئی کیساتھ مل کر دھاندلی کا شور مچایا، دھاندلی کرنیوالے چاروں صوبوں میں مختلف جماعتوں کی حکومت لاناچاہتے تھے اورمرکز کیلئے ایک کمزور مخلوط حکومت کا خاکہ بھی تیار تھا، چاروں صوبوں میں مختلف جماعتوں کی حکومت آگئی لیکن مرکز میں مخلوط حکومت کا منصوبہ کامیاب نہ ہوسکا۔ ا±نہوں نے لکھاکہ منصوبہ ساز نواز شریف اور عمران خان میں سے کسی بھی وزیراعظم نہیں دیکھناچاہتے تھے لیکن منصوبے کے برعکس نوازشریف کامیاب ہوگئے ، وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد نوازشریف نے خود جاکر عمران خان سے ملاقات کی اور خیبرپختونخواہ میں پی ٹی آئی کا راستہ روکنے سے گریز کیالیکن انہی لوگوں کے غلط مشوروں کی وجہ سے عمران خان نے محاذ آرائی شروع کردی اور یوں دوسال سیاسی محاذآرائی کی نذرہوگئے۔ ا±نہوں نے لکھاکہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد عمران خان کا مذاق اڑایاجارہاہے ، ایک سال پہلے نواز شریف کو گھر بھیجنے والے تجزیہ نگار اور اینکر آج عمران خان سے معافی کا مطالبہ کررہے ہیں ، وہ خود بھی عمران خان کے مارچ اوردھرنے کے ناقدین میں شامل تھے لیکن آج بھی دھاندلی کے الزام کو درست سمجھتے ہیں۔ دھاندلی سب نے کی اور سب کیساتھ ہوئی ، یقین ہے کہ آج نہیں تو کل دھاندلی کے منصوبہ ساز ضرور بے نقاب ہوں گے ، یہ وہی تھے جنہوں نے عمران خان کو یقین دلایاتھاکہ 14اگست 2014ئ کو ان کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے سے قبل ہی نوازشریف وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہوجائیں گے۔ عمران خان تواگست 2014ءمیں باہر نکلے لیکن اصل منصوبہ تو اگست 2013ءسے شروع ہوگیاتھا، وہ لوگ جنرل راحیل شریف کی بجائے کسی اورکو آرمی چیف بناناچاہتے تھے اور مقصدنوازشریف سے استعفیٰ نہیں بلکہ مشرف کو بچانا تھا اور اس میں کامیاب ہوگئے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ حامد میر نے دھاندلی کرنیوالا کوئی نام نہیں لیا۔