لاہور (نیوزڈیسک)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے پنجاب میں مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات کرانے کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات مرحلہ وارکروانے اور مخصوص سیٹیں براہ راست عوام کے بجائے منتخب ممبران کے ووٹوں سے پر کرنے کے فیصلے سے دھاندلی ، لالچ ،طمع اور خوف کے ذریعے منتخب بلدیاتی نمائندوں کی خرید و فروخت کا دروازہ کھول دیا گیا ہے اورعوام کے حق نمائندگی پر ڈاکہ ڈال کرانہیںووٹ کے حق سے محروم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں سینیٹ جیسے اعلی ترین قانون ساز ادارے کے انتخابات میںاراکین اسمبلی کی کروڑوں اور اربوں روپے کی بولیاں لگتی ہوں وہاں ویلیج کونسل اور یونین کونسل کی سطح پرہارس ٹریڈنگ کو کیسے روکا جاسکتا ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پنجاب فوری طورپر فیصلے واپس لے ،اگر مخصوص سیٹوں پر بالواسطہ انتخاب ضروری ہے تو پھر متناسب نمائندگی کے ذریعے سیاسی جماعتوں کو ملنے والے ووٹوں سے نمائندوں کا انتخاب کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت بلدیاتی انتخابات میں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کی طرف پیش قدمی شروع کردی ہے ،انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے تھا کہ شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی راہ ہموارکرنے کیلئے ان تمام ہتھکنڈوں سے کنارہ کشی اختیار کرلیتی جن سے انتخابات پر عوام کا اعتماد متزلزل ہوتا ہے ۔موجودہ حالات میں ضروری تھا کہ حکومت بلدیاتی انتخابات کو صاف و شفاف اور غیر جانبدار بنانے کیلئے وہ تمام اقدامات کرتی جن سے عوام کا اعتماد بحال ہوتا مگر لگتا ہے کہ حکمران ہر حالت میں اقتدار پر قابض رہنا چاہتے ہیں ۔جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آئندہ انتخابی نظام کو بااعتماد بنانے، عوام کا اعتماد حاصل کرنے اوردھاندلی کے الزامات سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے انتخابی اصلاحات کی جائیں اور الیکشن کمیشن کوان اصلاحات پر سختی سے عمل کرنے کا پابند بنایا جائے ،انہوں نے کہا کہ 2013کے انتخابات پر قریبا تمام جماعتوں کے تحفظات تھے اور سب جماعتوں کی مشاورت سے ہی جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا تھا ،انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو جلسے جلوس اور احتجاج کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ، اپنے مطالبات کے حق میںجلسے جلوس اور ریلیوںکے ذریعے عوامی تائید حاصل کرنا جمہوریت کا حسن ہے ۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں انتخابی نظام میں جن خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے انہیں فوری دورکرنے کی ضرورت ہے ۔الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ آئندہ انتخابات سے قبل ان کے سدبات کیلئے موثر اقدامات کرے ۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو کسی کی ہار اور کسی کی جیت بنانے کے بجائے الیکشن ریفارمز سامنے لائے اور بد انتظامی میں ملوث اہلکاروں کا احتساب بھی کیا جائے ۔