کراچی (نیوزڈیسک) ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی نے الطاف حسین سے اپیل کی ہے کہ وہ بھوک ہڑتال کافیصلہ واپس لیں ،کراچی میں رابطہ کمیٹی کے ارکان ڈاکٹرفاروق ستاراورخالد مقبول صدیقی نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین قوم کااثاثہ ہیں اورایم کیوایم کے کارکنان الطاف حسین کی بھوک ہڑتال سے بہت پریشان ہیں اس لئے الطاف حسین بھوک ہڑتال کافیصلہ واپس لیں تاہمابھی تک الطاف حسین نے اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیاہے ۔متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ ان کا کہنا ہے کہ قوم سے وعدہ کیا تھا کہ ظالموں کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا اور اپنی جان دے دوں گا مگر مظلوم و محروم عوام کے حقوق اور مفادات کا ہرگز سودا نہیں کروں گا۔لندن سے جاری بیان کےمطابق الطاف حسین نے تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ قائد ایم کیوایم کا کہنا ہےکہ میں نے قوم سے وعدہ کیاتھا کہ میں ظالموں کے آگے سرنہیں جھکاؤں گا، اپنی جان دے دوں گا مگر مہاجروں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے تمام مظلوم ومحروم عوام کے حقوق اور مفادات کا سودا ہرگز نہیں کروں گا، تادم مرگ بھوک ہڑتال سے اپنی جان دے کر میں اپنا یہ وعدہ پوراکرنے جارہاہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ قدم اس لئے اٹھانے پر مجبور ہوں کیونکہ وفاقی وصوبائی حکومتیں ، فوج ، رینجرز اورپولیس کالے قوانین کا سہارا لے کر مہاجروں کی معاشی اور جسمانی نسل کشی میں مصروف ہیں۔الطاف حسین نے کہا کہ آج پاکستان کے قیام کو 67 سال گزرجانے کے باوجود مہاجروں کو برابر کا پاکستانی شہری نہیں سمجھا جاتا، برسہابرس سے جاری مہاجروں کے قتل عام میں ہزارہامہاجر شہید کیے جاچکے مگر کسی ایک مہاجر کے قاتل کوبھی گرفتارنہیں کیاگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 70 کے عشرے میں اس وقت کی سندھ کی صوبائی حکومت نے کوٹہ سسٹم نافذ کرکے اور لسانی بل پیش کرکے سندھ کے مستقل باشندوں میں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی اور اس کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے مہاجروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جس کے بعد اندرون سندھ میں ایک منظم سازش کے تحت لاکھوں مہاجروں کو نقل مکانی پر مجبور کیاگیا، ہزاروں بے گناہوں کو قتل، سیکڑوں کو زخمی اورلاکھوں افراد کو بے گھر کیاگیا، اس قتل عام اور ظلم کے ذمہ دارکہاں ہیں اور آج تک ان کے خلاف کیا ایکشن لیاگیا ہے۔قائد ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ 37 برس کی جدوجہد کے بعد اس حتمی نتیجے پر پہنچا ہوں کہ پاکستان کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ ، جاگیردار، وڈیرے اوراقتدار مافیا نہ صرف مہاجروں سے شدید نفرت اور عصبیت پر یقین رکھتے ہیں بلکہ پاکستان کی سرزمین سے مہاجروں کے وجود کو صفحہ ہستی سے مکمل طورپر مٹادینا بھی چاہتے ہیں ، اس اسٹیبلشمنٹ نے 67 برس گزرجانے کے باوجود مہاجروں کو دل سے پاکستانی تسلیم نہیں کیا۔ الطاف حسین نے کہا کہ کراچی میں امن کی سب سے بڑی داعی ایم کیوایم ہے ، کراچی میں سب سے پہلے آپریشن کا مطالبہ ایم کیوایم ہی نے کیاتھا اور مجرموں ، قاتلوں اوردہشت گردوں کے خلاف ایک بلاامتیاز ،غیرجانبدارانہ اورشفاف آپریشن کامطالبہ کیا تھا لیکن جب آپریشن شروع کیاگیا تو صرف ایم کیوایم کو نشانہ بنایا گیا، ایک مرتبہ پھر کراچی کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیاگیا، اس آپریشن میں ایم کیوایم کے 4 ہزار سے زیادہ کارکنان کو گرفتارکیا گیا۔الطاف حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ ، آئین اور قانون سے ماوراء ہے ، یہ بھی انتہائی افسوسناک حقیقت ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی سیاسی جماعت ، صحیح معنوں میں جمہوریت پسند نہیں ہے، سب کی سب بلواسطہ یا بلاواسطہ طورپر اسٹیبلشمنٹ کی ایجنٹ ہیں اور پاکستان میں فرسودہ جاگیردارانہ نظام اور اسٹیٹس کو، کوبرقراررکھنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مہاجروں کے خلاف جاری ظلم وناانصافی کو رکوانے اورانہیں پاکستان میں ایک باعزت مقام دلوانے کیلئے اپنی زندگی صرف کردی لیکن میری تمام تر کاوشوں کے باوجود نہ تو مہاجروں کی نسل کشی رک سکی اورنہ ہی ان کو انصاف مل سکا ہے اب ان حالات میں میرے پاس اس کے سواکوئی چارہ نہیں کہ میں تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھ جاؤں۔قائد ایم کیوایم نے کہا کہ بھوک ہڑتال کے انتظامات شروع ہوچکے اور مقامی انتظامیہ سے اجازت ملتے ہی میں بھوک ہڑتال شروع کردوں گا، میری موت کے بعد پارٹی کے معاملات مکمل طورپر رابطہ کمیٹی کے ہاتھ میں ہوں گے اور پھررابطہ کمیٹی کی مرضی ہے کہ وہ تحریک کو جاری رکھیں یا اس کے خاتمے کا اعلان کردیں جب کہ رابطہ کمیٹی کو یہ وصیت ہے کہ تحریک کے شہداء کو ہمیشہ یادرکھا جائے