پشاور(نیوزڈیسک)میٹرو کی باتیں پرانی ہوگئیں،خیبرپختونخوا پنجاب سے ایک قدم آگے،چینی کمپنی نے پشاور کے ماسٹرپلان،ماس ٹرانزٹ اور جدید بس ٹرمینل کی تعمیر کے لئے مالی امداد اور خدمات کی پیشکش کردی،خیبر پختونخوا حکومت صوبے باالخصوص دارالحکومت پشاور میں عوامی مفادکے میگا منصوبے شروع کرنے کے لئے کوشاںہے۔ مواصلات کے شعبے باالخصوص ٹریفک کی سہل آمدورفت اور بس اڈوںمیں مسافروںکے لئے زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی بھی صوبائی حکومت کی توجہ کا مرکز ہے۔یہ بات سیکرٹری بلدیات و دیہی ترقی جمیل احمد نے پشاور کے دورے پر آئے چینی تعمیراتی کمپنی کے وفدسے ملاقات میںکہی جس نے کمپنی ڈائریکٹرژاﺅتیاکن کی زیر قیادت ان سے سول سیکرٹریٹ پشاور میں ملاقات کی اور پشاور کے ماسٹرپلان،ماس ٹرانزٹ اور جدید بس ٹرمینل کی تعمیر کے لئے مالی امداد اور خدمات کی پیشکش کی۔جمیل احمدنے کہاکہ دنیا میں نیا معاشی اور جغرافیائی تبدیلی نامہ ابھر رہا ہے جبکہ ہماری صوبائی حکومت نے بھی اپنی منصوبہ بندی اور ترجیحات کو اسی تناظر میں جدید خطوط پر آگے بڑھانے کا فیصلہ کیاہے انہوں نے کہاکہ اسیے سازگار سماجی اور معاشی ماحول کے قیام کے لئے صوبہ میں سرمایہ کاروںاور کمپنیوںکی مناسب حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے اس مقصدکےلئے صوبہ کی ترقیاتی مشینری کاپہیہ تیزکیا گیا ہے جو پاکستان سے وسطیٰ ایشیاءکی ترقیاتی عمل آگے بڑھانے کی کوششوںکا حصہ ہے ۔جمیل ا حمدنے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ایک منفرد روڈکوریڈورکوترقی دی جا رہی ہے جو ہمارے خطے کو وسطی ایشیاءاور مشرقی یورپ تک کے ممالک کو ایک لڑی میں پرونے کے لئے کافی ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پشاور پورے صوبے باالخصوص قریبی اضلاع چارسدہ ،نوشہرہ،مردان،کوہاٹ اور قبائلی علاقوں سے آنے والے لوگوں اور بھاری ٹریفک کا میزبان شہر ہے اوراسی مناسبت سے یہاںبس ٹرمینل کو جدیدبنانے اورماس ٹرانزیٹ کی تعمیرکے علاوہ پشاور کے گرد سرکولر ریلوے لائن کی تعمیر میگاسٹی کے ماسٹر پلان کاناگزیر حصہ ہوناچاہیے۔چینی وفدنے بتایا کہ وہ پشاور کو جدید شہر بنانے اور باا لخصوص مواصلات کے شعبہ کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنےکی منصوبہ بندی کے لئے کوشاں ہیں انہوں نے بتایاکہ حکومت کی ضابطہ کارروائی مکمل ہونے پر انکی کمپنی پشاور شہرکی ترقی کے لئے مصروف عمل ہو جائے گی۔قبل ازیں وفدنے بلدیہ پشاورکے ایڈمنسٹریٹر سید ظفرعلی شاہ کے ہمراہ پشاور بس ٹرمینل اورجنرل بس اسٹینڈکامعائنہ کیا اور جی ٹی روڈکے مختلف چوراہوں پر ٹریفک کے بہاﺅکا جائزہ لیا۔