لاہور (نیوزڈیسک) انسانی اسمگلنگ کے مقدمے میں گرفتار ملزم کی ضمانت منظور نہ ہونے پر ملزم کی بیوی کی بچوں سمیت احاطہ عدالت میں خود سوزی کی کوشش سکیورٹی اہلکاروںنے ناکام بناتے ہوئے انہیں گرفتار کر لیا،چیف جسٹس منظور احمد ملک نے ازخود نوٹس لے کر خواتین اور بچوں کو رہا کر دیا۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس ارم سجاد گل نے انسانی اسمگلنگ کے مقدمہ میں ملوث ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ درخواست گزار ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے نے ملزموں ملک سلیم اور ملک زاہد کو انسانی سمگلنگ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے گرفتار کر رکھا ہے جبکہ ایف آئی اے کے پاس ملزموں کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت اور شواہد موجود نہیں اس کے باوجود گزشتہ تین ماہ سے ملزموں کو جیل میں قید رکھا گیا ہے۔ایف آئی اے نے جس شخص کو باہر بھجوانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے وہ ترکی میں موجود ہے اور روزگار کما رہا ہے اوراپنے گھر والوں کو آمدن کی رقم بھی بھجوا رہا ہے ۔ایف آئی اے نے جھوٹے بیان پر بے بنیاد مقدمہ درج کیا ہے لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم ملک سلیم کی ضمانت منظور کی جائے ۔عدالت نے ایف آئی اے سے جواب طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت ملتوی کر دی ۔جس کے بعد ملزم کی اہلیہ نورین بی بی اور اس کی بھابھی سمیر انے بچوں سمیت احاطہ عدالت میں آہ و زاری شروع کر دی۔ نورین بی بی نے ہاتھ میں مٹی کا تیل اٹھاتے ہوئے بچوں سمیت خودسوزی کی دھمکی دی جس پر وہا ں موجود لوگوں نے اسے کوئی بھی انتہائی اقدام کرنے سے روکا ۔بعد ازاں ہائی کورٹ سکیورٹی نے خاتون اور بچوں کو حراست میں لے کر احاطہ عدالت سے باہر لے گئےاور پولیس کے حوالے کر دیا ۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منظور احمد ملک نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے بچوں اور خواتین کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے خاتون کو یقین دہانی کروائی کہ اسے انصاف ملے گا۔