اسلام آباد (نیوزڈیسک)قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے اربوں روپے کے مضاربہ سیکنڈل کے ملزموں مفتی احسان اور دیگر کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے اور اراضی سیکنڈل میں ملوث خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر سید مرید کاظم کے خلاف انوسٹی گیشن کی منظوری دیدی ہے۔ گھپلوں میں ملوث متروکہ وقف املاک کے سابق چیئرمین آصف ہاشمی و دیگر کے خلاف انکوائری اور چیف ایگزیکٹو پیسکو کی کروڑوں روپے کی لوٹی گئی رقم کی رضا کارانہ واپسی کی درخواست کی منظوری دیدی۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی صدارت میں نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں ہوا۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے اربوں روپے کے مضاربہ سیکنڈل کے ملزموں مفتی احسان 36 دیگر کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس مقدمے میں میسرز فیاضی گوجرانوالہ اور انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مفتی محمد احسان الحق اور دیگر نے مضاربہ اور مشارکہ کے غیر قانونی کاروبار کے لئے وسیع سرمایہ کاری حاصل کی اور مضاربہ اور مشارکہ کے پس منظر میں لوگوں سے دھوکہ دہی سے 8 ارب روپے لوٹے۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا کے سابق وزیر خزانہ سید مرید کاظم، خیبرپختونخوا کے ایس ایم بی آر احسان احمد اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دیدی۔ ملزموں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں 1976 کنال سرکاری ملکیتی قیمتی زمین نیول فیملیز ری ہیبلیشین آرگنائزیشن بہاولپور کو متبادل کے طور پر الاٹ کی بعد ازاں ملزموں نے 182 کنال سرکاری رہائشی اور کمرشل زمین ریونیو افسران کو الاٹ کر کے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے نفرو کے کموڈور (ر) سرفراز افضل کا کیس قانون کے مطابق کارروائی کے لئے پاکستان نیوی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں 530 ایکڑ سرکاری زمین غیر قانونی طریقے سے پرائیویٹ شخس کو الاٹ کرنے پر محکمہ ریونیو کے افسران اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ اس مقدمے میں ملزمان نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے قومی خزانے کو 5 ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے پی ٹی بی تمباکو ریسرچ اسٹیشن کےلئے زمین کی خریداری میں گھپلے کر کے قومی خزانے کو تین کروڑ 32 لاکھ روپے کا نقصان پہنچانے پر پاکستان تمباکو بورڈ کے خلاف تحقیقات کی منظوری دیدی ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے متروکہ وقف املاک کے سابق چیئرمین سید آصف اختر ہاشمی، سابق وائس چیئرمین چوہدری ریاض احمد، انویسٹمنٹ مینجمنٹ آفیسر فیضان شمس، سیکرٹری متروکہ وقف املاک جنید احمد، شیراز ہاشمی اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دیدی ہے۔ ملزموں پر بدعنوانی میں ملوث ہونے، فنڈز میں خورد برد، زمین کی نیلامی اور الاٹمنٹ میں گھپلے، اہم آسامیوں پر من پسند افراد کی تعیناتی کے الزامات میں قومی خزانے کو 7 کروڑ 21 لاکھ روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ اجلاس میں بزنس مین/بلڈرز مجیب اللہ صدیقی اور دیگر کے خلاف سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضہ کرنے اور رشوت دے کر غیر قانونی قبضہ حاصل کر کے قومی خزانے کو کروڑوں روپے نقصان پہنچانے کے الزام کی انکوائری کی منظوری دیدی۔ ایگزیکٹو بورڈ نے سینڈک میٹل لمیٹڈ کی انتظامیہ کے خلاف چینی کمپنی مٹیالورجیکل کنٹریکٹ کمپنی چائنہ سے بلسٹر کاپر کی بجائے سونے کی کھدائی سے متعلق الزامات کی انکوائری کی منظوری دیدی۔ مذکورہ کمپنی نے لیوی اور ٹیکس کی مد میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ اجلاس میں بینک اسلامی پاکستان لمیٹڈ کا 8 کروڑ 37 لاکھ 34 ہزار روپے کا نادہندہ ہونے پر میسرز نیلم کارپوریشن اور پانچ کروڑ 13 لاکھ 51 ہزار کا نادہندہ ہونے پر عزم کیمیکل کمپنی اور 10 کروڑ 47 لاکھ 22 ہزار روپے کا نادہندہ ہونے پر ٹرانس لیویا پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹرز اور گارنٹرز کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ نادہندگی کے یہ مقدمات سٹیٹ بینک نے نیب کو بھیجے تھے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کو آپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کے خلاف شکایات کی تصدیق کا فیصلہ کیا۔ اس مقدمے میں سابق سینیٹر سردار فتح محمد حسنی کو کمرشل پلاٹ نمبر ایف ایل 9، ایف ایل 10 غیر قانونی طریقے سے الاٹ کرنے کا الزام ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے سابق چیف ایگزیکٹو پیسکو پشاور محمد علی کی تین کروڑ 15 لاکھ روپے رضا کارانہ واپسی کی درخواست کی منظوری دیدی۔ ملزم پر ناجائز ذرائع آمدن سے اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے عدم ثبوت کی بناءپر سابق ایم ڈی پی ٹی وی مصطفی کمال، سابق ایم پی اے نعیم اللہ شاہانی، سابق تحصیل ناظم بھکر علیم اللہ شاہانی کے خلاف انکوائری اور میرسرز بلوزم ٹول انڈسٹری حطار کے چیف ایگزیکٹو میاں محمد اجمل، ایجوکیشن آفیسر سکول ڈسٹرکٹ جیکب آباد شان محمد بروہی اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن جبکہ وزیر خزانہ سندھ میر مراد علی شاہ، سیکرٹری خزانہ سندھ سہیل راجپوت اور دیگر کے خلاف کمپلینٹ ویری فیکیشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ کو کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن میں گھوسٹ ملازمین سے متعلق کراچی میٹروپولیٹن کے افسران کے خلاف کیس کی ایف آئی اے میں تحقیقات سے آگاہ کیا گیا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے قانون کے تحت یہ کیس ایف آئی اے سے نیب اور بینکنگ کورٹ سے احتساب عدالت منتقل کرنے کی منظوری دیدی۔ ان ملزموں پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلسازی سے لوگوں کے بینک اکاﺅنٹ کھولے اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن سے دھوکے سے تنخواہیں وصول کیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نیب زیرو ٹالریننس پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک بھر سے کرپشن کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے، ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے قانون پر عملدرآمد اور آگہی مہم کے ذریعے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے نیب کے تمام افسران کو ہدایت کی کہ وہ ایمانداری، جذبے اور قانون پر عمل کرتے ہوئے بدعنوان عناصر کے خلاف انکوائریاں اور انویسٹی گیشن شفاف اور میرٹ پر کریں۔