اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ سیاسی اداروں کی نسبت فوجی اداروں میں دین کی طلب زیادہ ہے۔ سیاسی ادارے کھنڈر ہیں جو ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اہل ممبر نے لوگوں کو صحیح راہ نہیں دکھائی، ہاتھ جوڑ کر سب سے درخواست کرتا ہوں کہ مذہبی اختلاف رکھیں مگر کافر کافر کے نعرے نہ لگائیں۔ میڈیا سے بھی گزارش ہے کہ وہ صرف خامیوں کو نہ اچھالے بلکہ خوبیاں بھی بیان کرے۔ عادل حکمران معاشرے کی کایا پلٹ سکتا ہے، سیاستدانوں کی الزام تراشی دکھ کا باعث ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام کے دوران گفتگو میں کیا۔مختلف سوالات کے جواب میں مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ عبادات اور معاملات کو الگ کرنے سے معاشرے میں شر پھیل رہا ہے اس میں کوئی ایک طبقہ نہیں پورا معاشرہ قصور وار ہے۔ دین کو مسجد اور عبادات تک محدود کردیا گیا ہے۔ حج، عمرہ، نماز اور زکوٰة کو دین سمجھ لیا گیا ، دنیاوی معاملات، اخلاق اور معاشرت کو دین سے خارج کردیا گیا ہے۔ ہمارے تعلیمی ادارے کاروباری ہیں تعلیمی نہیں، ان کا مقصد کاروبار ہے تعلیم نہیں، والدین کے پاس بچوں کیلئے وقت نہیں جس کی وجہ سے ان کی تربیت نہیں ہوپاتی۔ مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ہمارے تعلیمی ادارے بانجھ ہیں۔ اہل ممبر نے لوگوں کو صحیح راہ نہیں دکھائی۔ علماءنے عوام کی نبض پر ہاتھ نہیں رکھا۔ دین سے دوری کی وجہ سے ہم مسائل کا شکار ہیں۔ قرآن پیغام عشق و محبت ہے۔ یہ ایک کلام ہے محبوب ے محبوب کے لئے۔مولانا طارق جمیل نے بتایا کہ حکمران اور سیاسی لوگوں کی دعوت پر ان سے ضرور ملتا ہوں خود سے کبھی کسی کے پاس نہیں گیا۔ میاں نواز شریف، شہباز شریف سے کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ آصف علی زرداری سے ایک بار ملاقات طے ہوئی مگر میں پہنچ نہیں سکا تھا۔ سیاسی اور فوجی قیادت سے مختلف مواقع پر ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔ موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے کبھی نہیں ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اداروں کی نسبت فوجی اداروں میں دین کی طلب زیادہ ہے اس کی وجہ ان کا نظم و ضبط ہے۔ سیاسی ادارے کھنڈر ہیں بلکہ ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا نفلی حج و عمرہ کی بار بار ادائیگی پر اعتراض کرنا ان کی عبادات کی توہین ہے۔ حج و عمرے کرنا عین مقصود شریعت ہے۔ پروگرام کے توسط سے قوم کے نام پیغام میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ نفرتیں ختم کریں محبت کریں۔ نبی کریم نے بغض اور عناد سے منع کیا۔