گوجرانوالہ (نیوزڈیسک) گوجرانوالہ ٹرین حادثے کے بعد پاک فوج اور ریلوے افسروں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے تحقیقات کے پہلے روز اہم شواہد اکٹھے کرلئے ، تخریب کاری کا کوئی ثبوت نہیں ملا تاہم ٹیم کی آمد سے قبل شواہد مٹانے کی کوشش کی گئی ۔نجی ٹی وی کے مطابق پل سے ڈھائی سو فٹ پہلے انجن پٹری سے اترنے کے شواہد بھی مل گئے ¾ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے حادثے کی جگہ کا معائنہ کیا اس دوران اہم شواہد اکٹھے کئے گئے ، ذرائع کے مطابق ٹیم کی آمد سے قبل متاثرہ پٹری درست کرنے کی کوشش بھی کی گئی جس سے حادثے کے شواہد مٹ سکتے تھے ¾ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات کے مطابق حادثہ پل ٹوٹنے سے نہیں بلکہ ٹریک میں خرابی کے باعث پیش آیا ٹریک پر انجن اور بوگیوں کے ڈھائی سو فٹ تک رگڑنے کے نشانات پائے گئے ۔ ڈویژنل انجینئر ریلوے فرمان غنی نے جے آئی ٹی کو بیان میں ٹریک کی گڑ بڑ کا اعتراف بھی کرلیا ، پل سے ڈھائی سو فٹ پہلے انجن پٹری سے اترنے کے شواہد بھی مل گئے ۔ ریلوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جاوید انور کے مطابق حادثے کی شکار بوگیوں کو ہٹانے کے لئے ٹریک مرمت کرنے کی کوشش کی گئی ہوگی تاہم مشترکہ ٹیم کا موقف ہے کہ جلد بازی میں ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا ۔ متاثرہ پٹری پر لگنے والی رگڑوں کی مشترکہ ریڈنگ لے لی گئی ہے ۔ انجن کو پانی سے نکالنے کے بعد مزید حقائق بھی سامنے آئیں گے ۔