اسلام آباد(نیوزڈیسک) حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق قائم جوڈیشل کمیشن میں 56 صفحات پر مشتمل تحریری دلائل جمع کرادیئے۔ پیر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے کمیشن میں مسلم لیگ (ن) نے اپنے دلائل جمع کرادیئے جس میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کی جانب سے لگائے گئے دھاندلی کے الزامات خودساختہ ہیں جب کہ جرح کے دوران پی ٹی آئی نے غیرمبہم اورعمومی الزامات عائد کئے لیکن اس حوالے سے کوئی شواہد پیش نہیں کئے۔ مسلم لیگ (ن) کے جواب میں کہا گیا کہ تحریک انصاف نے یہ نہیں بتایا کہ دھاندلی کے منصوبے کا ماسٹر مائنڈ کون تھا اور دھاندلی کا منصوبہ کب، کہاں، کس نے اور کس طرح عمل میں لایا گیا اور اس حوالے سے کچھ بھی نہیں بتایا گیا۔تحریری جواب میں یہ سوال اٹھایا گیا کہ تحریک انصاف کی جانب سے 35 پنکچر کے الزامات لگائے گئے لیکن کمیشن کے سامنے اس حوالے سے کوئی ذکر نہیں کیا گیا جب کہ عام انتخابات میں چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے نگران وزیراعلی پنجاب نجم سیٹھی سے ملاقات کی اور کمیشن کے سامنے جرح کے دوران ان سے 35 پنکچر کا سوال تک نہیں پوچھا۔ حکمراں جماعت نے اپنے جواب میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات میں تحریک انصاف سے 72 لاکھ ووٹ زیادہ لئے جب کہ پی ٹی آئی کے 54 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں