اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحفظ پاکستان ایکٹ 2014میں ترمیم کر دی گئی ہے اور اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے جس کے بعد کراچی آپریشن کیلئے ایف آئی اے کورینجرزکے اختیارات حاصل ہوگئے ہیں ، ایف آئی اے کو ایکٹ میں دیئے گئے اختیار کے تحت جرائم کی تفتیش، ملزموں کو 90 روز تک اپنی تحویل میں رکھنے اور ان سے پوچھ گچھ کا اختیار بھی حاصل ہوگا،گرفتاریوںکیلئے کسی بھی جگہ چھاپہ مار سکے گی، جے آئی ٹیز میں بھی ایف آئی اے کو شامل کیا جائے گااور ایف آئی اے کرپشن کے الزامات میں گرفتار ملزمان کو عدالتوں میں بھی پیش کرے گی۔ وزیر اعظم کے خصوصی معاون بیرسٹر ظفر اللہ نے بتایا کہ ایف آئی اے کے پاس پہلے ہی مختلف جرائم کی تفتیش کے اختیارات حاصل ہیں ایف آئی اے بھی پولیس کا کام کرتی ہے تاہم تحفظ پاکستان ایکٹ میں قانون نافذ کرنے والے اداروںکی فہرست میں ایف آئی اے کا نام شامل نہیں تھا، شیڈول میں ترمیم کے ذریعے ایف آئی اے کو تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت جرائم کی تفتیش کا اختیار بھی مل گیا ہے، انہوںنے کہا کہ اس ترمیم کا وزیر اعلیٰ سندھ کے خط سے کوئی تعلق نہیںجس میں انہوںنے رینجرز کے اختیارات کو چیلنج کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا تاہم اب وقت کے تقاضوںکے تحت ایف آئی اے کو نئے اختیارات دیئے گئے ہیں۔ ان اختیارات کے بعد ایف آئی اے سندھ سمیت پورے پاکستان میں کرپشن کے کیسز اورکراچی میں کرپشن اور سنگین جرائم میں ملوث افرادکیخلاف کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ مقدمہ درج ، گرفتار یاں اور تحقیقات کرسکے گی۔ ایکٹ میں ترمیم کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے ، نوٹیفکیشن کےمطابق تحفظ پاکستان ایکٹ 2014 میں ترمیم کرکے ایف آئی اے کو مقدمہ و گرفتاری کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔ایف ا?ئی اے رینجرز کی طرح کسی بھی ملزم کو تفتیش کے لیے 90روز تک اپنے تحویل میں رکھ سکے گی۔ترمیم کے بعد اس اختیار کو ایف آئی اے کے شیڈول کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ بیرسٹر ظفرا للہ نے کہا کہ ترمیم کیلئے کسی آرڈیننس کی ضرورت نہیں تھی یہ انتظامی معاملہ تھا جو طےکر دیا گیا ہے، نئی ترمیم کا مقصد کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف جاری آپریشن میں یکسوئی لانا اورا سے موثر بنانا ہے۔ ایکٹ کے تحت بنائی جانیوالی جے آئی ٹیز میں ایف آئی اے کو بھی شامل کیا جائیگا ، رینجرز کے پاس کرپشن الزام میں گرفتار ملزمان سے تفتیش ایف آئی اے کریگی ایف آئی اے کو اختیارات دینے کا فیصلہ کراچی میں جاری گرفتاریوں پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے رد عمل کی روشنی میں کیا گیا ہے، تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت کرپشن الزامات میں گرفتار افراد سے ایف آئی اے تفتیش کریگی اور ایف آئی اے ہی ان کو عدالتوں میں پیش کریگی، تاہم یہ ملزمان سیکورٹی وجوہات کی بناءپر رینجرز کے پاس ہی رہیں گے، کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کیلئے ایف آئی اے اپنے ساتھ رینجرز کے دستے رکھ سکے گی۔ ایف آئی اے نوے دن کی تحویل کے دوران ملزم کی گرفتاری ظاہر کرنے کی پابند ہو گی۔ تفتیش مکمل ہونے پر ایف آئی اے ملزم کو پولیس یا کسی دوسرے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے حوالے بھی کر سکتی ہے۔