لندن (نیوزڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر طاہرالقادری نے داعش اور القاعدہ جیسی عسکریت پسند تنظیموں کے پیغام کے رد میں ’’کائونٹر ٹیرر ازم‘‘ نصاب جاری کیا ہے تاکہ یورپ میں مسلم نوجوانوں کی عسکریت پسند بن کر ان کے نام یا متنازع علاقوں میں دہشت گرد گروپوں میں شمولیت کو روکا جا سکے۔ ویسٹ منسٹر ہال میں تقریب رونمائی کے موقع پر مختلف اسلامی تنظیموں کے نمائندے، سابق کابینہ وزیر سعیدہ وارثی، رکن پارلیمنٹ خالد محمود، تھنک ٹینکس اورمیڈیا سے وابستہ افراد موجود تھے۔ 900 صفحات پر مشتمل دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے اس نصاب میں دہشت گردوں کی مذمت میں فتوے اور خودکش حملہ آوروں کی منزل دوزخ کو قرار دیا گیا ہے۔ طاہرالقادری نے اس موقع پر کہا کہ داعش مخالف اس نصاب کو برطانیہ میں موجود سیکڑوں آئمہ، مساجد اور مسلم تنظیموں نے قبول کیا ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ برطانوی مسلمان بچوں کے لئے اسے نصاب میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 700 برطانوی باشندوں نے شام اورعراق کا رُخ کیا۔ چند روز قبل ایک 17 سالہ لڑکے نے خود کو دھماکہ سے اُڑا لیا۔ تین پاکستانی نژاد برطانوی لڑکیوں کے بارے میں بھی خیال جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے 9 بچوں کے ساتھ شام کا دورہ کیا۔طاہرالقادری نے کہا کہ جوابی امن مہم چلا کر داعش جیسی دہشت گردتنظیموں میں بھرتیاں روکی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے ان تمام دہشت گرد گروپوں کی اللہ یا مذہب کے نام پر سرگرمیوں کو قرآن و اسلام کی تعلیمات کے منافی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کا قتل قابل مذمت اور غیراسلامی فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوارج کا نظریہ ہے جو دنیا کو تقسیم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کو مضمون کے طور پر پڑھایا جانا چاہئے۔ اس نصاب کی رونمائی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی مسلم برادریوں سے اس اپیل کے بعد ہوئی جس میں انہوں نے مسلمان نوجوانوں کو داعش جیسے گروہوں میں شامل ہونے سے روکنے کی اپیل کی ہے۔ بعدازاں گفتگو کرتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا کہ وہ ایسا نصاب رواں ماہ کے آخر میں پاکستان میں بھی متعارف کرائیں گے۔ سعیدہ وارثی نے حکومت کے تمام محکموں سے کہا کہ نصاب کو تعلیمی اداروں کا حصہ بنانے پر غور کریں۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت نے برطانوی مسلم تنظیموں سے تعلق توڑ کر بھاری غلطی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سب کی سنے اور انتہاپسندی کو شکست دینے کے لئے متفقہ حکمت عملی طے کرے