اسلام آباد(نیوزڈیسک) نیب کوایک ایسے ڈاکٹر کی تلاش ہے جس نے اپنے ملک کے ساتھی ڈاکٹرز کو سرمایہ کاری کے نام پر دھوکا دے کر ان سے 4.5ارب روپے بٹورے اور دھوکا دہی کے پیسوں سے ایک نجی اسپتال قائم کیا۔ نیب کے ذرائع کاکہنا ہےکہ انہیں شکایات ملنا شروع ہوئی تھیں کہ شمالی امریکا میں مقیم 207 پاکستانی ڈاکٹروں کو ایک اور پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر نے 2007-8سے اسپتال میں سرمایہ کاری پر منافع کا لالچ دے کر4.5ارب روپے کی رقم سے محروم کردیا، نہ ہی انہیں کوئی منافع ملا اور نہ ہی انہیں اس اسپتال کی ملکیت میں حصہ ملا جوکہ ان کی رقم سے بنا تھا۔ اس کے بجائے اس دھوکا دینے والے ڈاکٹروں کی جانب سے سرمایہ کاری کرنے والے ڈاکٹروں کو دھمکی آمیز ای میلز ارسال کی گئیں اور وہ ای میلزنیب کوبھی فراہم کی گئی ہیں۔207 امریکی ڈاکٹروں کی رقوم کو دھوکے سے ہتھیایا گیا لیکن نیب کو محض 100 سے زائد پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹروں کی جانب سے شکایت موصول ہوئیں۔ اب تک دھوکا دہی کے حوالے کیے جانیوالے دعوؤں کا حجم ڈھائی کروڑ ڈالر ہے لیکن اس ضمن میں کل رقم 4.5ارب روپے ہے۔ نیب نے پہلے معاملے کی تصدیق کی اور پھر چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات کی منظوری دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق گلوبل نامی کمپنی کا آغاز 2 کروڑ روپے تک سرمائے میں اضافے کی اجازت سے شروع کی گئی اور اس کا اصل سرمایہ 56لاکھ 33ہز ار 150روپے تھا۔ نیب کو موصول ہونیوالی شکایت کے مطابق امریکی شہریت کے حامل ایک ڈاکٹر نے ایک ساتھی کی مدد سے شمالی امریکا میں خدمات انجام دینے والے پاکستانی نژاد ڈاکٹروں سے رقوم ہتھیانے کی منصوبہ بندی کی ، اور کمپنی میں شراکت داری کا جھا نسہ دے کر ان سے رقوم بٹورنا شروع کیں۔ اس نے کل 207ڈا کٹرو ں سے 3,3 کروڑ روپے کی رقم وصول کی ۔ آج بھی اس منصوبے کی ویب سائٹ پر اس کے شراکت داروں کی تعداد 178ہے۔ ملزم نے ڈاکٹروں سے ڈالرز میں رقوم کمپنی کے نام پر اور اپنے نام پر پے آڈرزکی صورت میں وصول کیں اور انہیں خاطر خواہ منافع سمیت سرمائے کے محفوظ ہونے کی بھی ضمانت دی۔ 2007-08سے 4.5ارب روپے کی رقم غیر قانون طور پر ملزم کے استعمال میں ہے اور اسکے ساتھی سرمایہ کاروں کو کمپنی کے کم قیمت کے حامل حصص مہنگے داموں پر فروخت کرکے انہیں دھوکا دے رہے ہیں۔ اس طرح اس کمپنی کا سرمایہ 2009میں 56لاکھ روپے تھا اور 2011میں اس کا سرمایہ 3ارب روپے تک جاپہنچا ۔ کمپنی آرڈیننس1984کے مطابق اسپتال کے نام پر کوئی کمپنی قائم نہیں کی جاسکتی، لہٰذا اسپتال کے بورڈ کے قیام کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کمپنی میں اس وقت 7 افراد اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل ہیں اور اسے ان مجرموں کو تحفظ دینے کیلئے استعمال کیا جارہاہے۔ ملزم نے مختلف طریقوں سے ڈا کٹر و ں سے پیسے ہتھیائے اور اس ضمن میں اس نے امریکی شہری ہوتے ہوئے امریکی قوانین کی بھی خلاف ورزی کی ملزم باقاعدگی سے امریکا کے دورے کیاکرتا تھا اور اس نے ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف پاکستانی ڈیسینٹ آف نارتھ امریکا(اے پی پی این اے) میں موسم گرما کے اجلاس کیلئے ایک بوتھ کرائے پر لیا ، وہاں اس نے امریکا میں کام کرنے والے پاکستانی ڈا کٹر و ں کو کمپنی میں شراکت داری کیلئے سرمایہ کاری دعوت کی۔ اس سالانہ اجلاس میں ہر سال 15ہزار سے زائد ڈاکٹر شرکت کرتے ہیں۔ ملزم کے پاس امریکا میں حصص فروخت کرنے کا لائسنس نہیں تھا تو اس نے ان شکایت کنندگان اور دیگر کو دھوکا دیا۔ ملزم کا فعل کمپنیز آرڈیننس 1984 کی خلاف ورزی ہے اور اس نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرمایہ کاری کی دعوت دیکر کئی لوگوں کو دھوکا دیا اور اس کا ادراک رکھنا نیب کی قانونی ذمہ داری ہے۔ ملزم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر غیر رجسٹرڈ اسپتال کے نام پر شراکتداری کا جھانسہ دے کر4.5ار ب روپے وصول کیے ، ملزم کا فعل ملک کے بینکاری قوانین اور ایس ای سی پی کے قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ ملزم نے امریکی شہری ہونے کے باوجودامریکی قوانین کی بھی خلاف ورزی کی ۔