اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں بدترین دھاندلی پرخیبر پختونخواہ حکومت مستعفی ہو جائے ، صوبائی اسمبلی کو توڑ نئے سیٹ اپ کے ساتھ الیکشن کرائے جائیں ،وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور عمران خان کے ہوتے ہوئے صوبے میں صاف وشفاف الیکشن ممکن نہیں ہے،میاں افتخار حسین کا سود سمیت بدلہ لیں گے،تحریک انصاف کے لوگ دودھ کے دیوانے ہیں ،ہم نے جیلیں دیکھی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اسفند یار ولی نے عمران خان کی جانب سے صوبے میں دوبارہ الیکشن کرانے کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فوج کی نگرانی میں الیکشن پر فرق نہیں پڑے گا،وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور عمران خان کے ہوتے ہوئے صوبے میں کبھی بھی صاف و شفاف الیکشن نہیں ہو سکتے ،انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں بدترین حالیہ بلدیاتی الیکشن کی مثال نہیں ملتی ،تحریک انصاف نے بدمعاشی کے ساتھ دھاندلی کی ہے الیکشن کمیشن کو فوری طور پر اس کا نوٹس لینا چاہیے،انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل صوبائی حکومت کا ایک وزیر ووٹرز کو ٹیلی فون کر کے دھمکیاں دیتا ہے کہ اگر آپ لوگوں نے ووٹ نہ دیا ہمارے تین سال باقی ہیں سڑکیں اور گلیاں نہیں بنائیں گے ۔ایک اور وزیر بلدیاتی الیکشن کے دوران بیلٹ باکس اٹھا کر لے جاتا ہے اور پولیس کو دھمکیاں دیتا ہے،یہ دھاندلی نہیں ہے تو کیا ہے،اس کا عمران خان کو جواب دینا ہوگا، عمران خان سب کچھ دیکھ کر خاموش تماشائی بنے ہوئے اور ان کو بولنے کی ہمت بھی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) پر دھاندلی کا الزام لگانے والے خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی الیکشن کے دوران دھاندلی کی ذمہ داری قبول کریں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بدترین دھاندلی پر تحریک انصاف کی صوبائی کو مستعفی ہو جانا چاہیے اور نئے بلدیاتی انتخابات نئے سیٹ اپ کے ساتھ کرائیں جائیں۔اسفند یار ولی نے کہا کہ اے این پی کے جنرل سیکرٹری میاں افتخار کی قتل کے الزام میں گرفتاری پر سیاسی انتقام افسوس ناک ہے،تحریک انصاف کے لوگ دودھ کے دیوانے ہیں ہم نے جیلیں دیکھی ہیں، انہوں نے کہا کہ میاں افتخار کا بدلہ سودسمیت لیں گے اگر میں نے بدلہ نہ لیا تو پختون نہیں۔انہوں نے کہا کہ مقتول کے والد پر اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے دباﺅ ڈالا گیا تاہم مقتول کے والد نے عدالت میں بیان دیکر حقیقت دنیا کے سامنے رکھ دی ۔انہوں نے وفاق سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن میں بہت سی خامیاں موجود ہیں ان کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔