اسلام آباد (نیوزڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈرون حملوں کے الزام میں امریکی خفیہ ادارے (سی آئی اے )کے سابق سٹیشن چیف سمیت دیگر افراد کے خلاف درج مقدمہ کی تفتیش فاٹا منتقل کرنے کےخلاف دائر درخواست پر تمام ریکارڈ طلب کر تے ہوئے سماعت 25 جون تک ملتوی کردی ۔منگل کو عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے درخواست گزار کریم خان کی درخواست کی سماعت کی تو مرزا شہزاد اکبر ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اوراپنا موقف بیان کیا ۔ سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل حسین ابراہیم کاظمی نے عدالت کو بتایا کہ واقعہ فاٹا میں ہوا تھا پولیس رولز کے مطابق اس کی تفتیش بھی وہیں ہو گی ابھی تک وفاق کو جواب داخل کرانے کے لئے نوٹس موصول نہیں ہوا ہم یہ کوشش کر رہے ہیں کہ مقدمہ کی تفتیش اسی علاقے میں منتقل ہو جہاں پر یہ واقع رونما ہو ا ہے جس پر عدالت نے خط و کتابت کا تمام ریکارڑ آئندہ پیشی پر طلب کر تے ہوئے مقدمہ کی سماعت 25جون تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ مذکورہ درخواست میں آئی ،جی اسلام آباد پولیس اور تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس،ایچ ،او کو فریق بنایا گیا ہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ درخواست گزار کریم خان نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈورن حملوں کے باعث ان کا بیٹا اور بھائی مارے گئے تھے لہذا بے گناہ افراد پر ڈرون حملے کرنے کے الزام میں سابق سی آئی اے سٹیشن چیف اور ان کے لیگل ایڈوائزر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کی جائے جس پر عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ایف ،آئی ،آر درج کرنے کا حکم دیا تھا ۔