اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے 20‘ 20 سالوں تک عدالتوں میں سرکاری محکموں کے کیس زیر التواءرہنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ تمام عدالتی معاملات کو جلد از جلد ختم کیا جائے۔ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنونیر شاہدہ اختر علی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نیشنل کنسٹرکشن کمپنی کے بند ہو جانے کے باوجود کمپنی کے اکاﺅنٹس آڈٹ کو فراہم نہ کرنے اور کمپنی کے حساب کتاب کرنے کیلئے مقررہ شخص کی جانب سے مراعات سے لطف اندوز ہونے بارے آڈٹ رپورٹ پر سیکرٹری نے بتایا کہ کمپنی کو بند ہوئے 20 سال ہو چکے ہیں اور کیس عدالتوں میں زیر سماعت ہیں انہون نے کہا کہ چونکہ عدالت سے کوئی فیصلہ نہیں آیا ہے اس کی وجہ سے اب کمپنی کے سینئر ہولڈرز کی جنرل میٹنگ میں فیصلہ کریں گے جس پر کمیٹی کے رکن میاں عبدالمنان نے کہا کہ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ کمپنی گزشتہ 20 سالوں سے مردہ ہے مگر لیکویڈیٹر اس کو نوچ کر کھا رہے ہیں کمپنی کے وکلاءتنخواہ کمپنی سے لیتے ہیں مگر مخالف فریق سے مراعات لیکر کیس کو عشروں تک کھینچتے ہیں۔ انہوں نے کمپنی کے لکویڈیٹر کو فوری طور ہٹانے اور اینول جنرل میٹنگ کر کے معاملات کو حل کرنے کی ہدایت کی۔ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین متروکہ وقف املاک صدیق الفاروق نے کہا کہ مٹروکہ وقف املاک میں کرپشن‘ مقدمے بازیان‘ کیپسٹی بلڈنگ اور زائد سٹاف کے مسائل کا سامنا ہے 45 سالہ پرانا کیس آج تک عدالتوں میں گردش کر رہا ہے ملک میں ججز کی کمی کی وجہ سے مقدمات عشروں تک عدالتوں میں زیر التواءرہتے ہیں اگر پارلیمنٹ اس سلسلے میں مناسب قانون سازی کرے تو بہت بہتر ہو گا کمیٹی نے متروکہ وقف املاک کے عدالتوں میں چلنے والے مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کی۔