منگل‬‮ ، 07 جنوری‬‮ 2025 

پی اے آر سی نے بیماریوں سے محفوظ کیلوں کی 4 نئی اقسام تیار کرلیں

datetime 27  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک)پاکستان زرعی تحقیقی کونسل نے وائرس سے محفوظ اعلیٰ معیار کے کیلوں کی کاشت کیلیے ٹشو کلچر ٹیکنالوجی کے ذریعے چار نئی اقسام کے کیلوں کے پودے تیار کرلیے ہیں جو کیلے کی روایتی اقسام کے مقابلے میں 4گنا زائد پیداوار دیں گے۔سندھ میں گرم (ٹراپیکل) اور نیم حاری (سب ٹراپیکل) علاقوں کے پھل کاشت کیے جائیں گے جن میں انناس، رنگوٹان، مینگو اسٹین اور گیل فروٹ شامل ہیں۔ پاکستان زرعی تحقیقی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ قدرتی افات اور مختلف بیماریوں کی وجہ سے گزشتہ کچھ سال سے سندھ میں کیلے کی کاشت اور پیداوار بہت متاثر ہوئی ہے۔ پاکستان زرعی تحقیقی کونسل نے اس پھل کی غذائی افادیت اور اقتصادی اہمیت کے پیش نظر بیماریوں سے پاک اعلیٰ پیداواری اقسام چین سے درامد کرکے نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے کاشت کا طریقہ متعارف کرایا ہے جسے فروغ دے کر بیماریوں سے پاک، زیادہ لذت بخش، غذائیت سے بھرپور کیلے کی فصل تیار کی جاسکتی ہے۔ ٹیشو کلچر سے تیار کیلے کی نئی ورائٹیز کے پودے سندھ ا?باد گار بورڈ کے ذریعے کاشتکاروں میں تقسیم کیے جارہے ہیں۔اس سال 15ہزار پودے تقسیم کیے جائیں گے تاہم کیلے کی کاشت کے اگلے سیزن تک ایک لاکھ پودوں کی کھیپ تیار ہوگی جو سیزن کے موقع پر کاشتکاروں کو فراہم کردی جائیگی۔ ٹیشو کلچر کے ذریعے تیار کیے گئے پودوں سے کیلے کی کاشت سے نہ صرف کاشتکاروں کی امدن میں اضافہ ہوگا بلکہ کیلے کی برامد بھی ممکن ہوگی جس سے ملک کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کیلے کی پیداوار میں اضافے کیلیے متعدد منصوبوں پر کام کررہی ہے۔ قومی زرعی تحقیقی مرکز نے ٹشو کلچر ٹیکنالوجی سے حاصل شدہ لاکھوں کی تعداد میں کیلے کی اعلیٰ پیداواری اقسام کے پودوں کی نرسری تیار کی ہے اور انہیں اسان نرخ پر کسانوں تک پہنچانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس منصوبے پر عمل درامد کیلیے کاشتکاروں کی عملی تربیت بھی کی جارہی ہے۔کیلے کی وائرس فری چار نئی اقسام میں بصرائی، ولیم 8818، برازیلین اور پسانگ شامل ہیں۔ اس سے قبل پاکستان میں روایتی طور پر دو اقسام کے کیلے کاشت کیے جارہے تھے جن میں بیماریوں سے مزاحمت کی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے فصل کو شدید نقصان پہنچ رہا تھا۔ ٹیشو کلچر کے ذریعے تیار کی گئی نئی اقسام روایتی کیلے کے مقابلے میں 4گنا زائد پیداوار دیں گے جس سے مقامی منڈی میں کیلے کی رسد بڑھا کر قیمت کو مناسب سطح پر برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ ٹشو کلچر سے تیار کیے گئے پودے ہر قسم کی بیماریوں سے پاک ہوتے ہیں، یہ یکساں قدوقامت کے ہوتے ہیں اور زیادہ پیداوار دیتے ہیں ٹشو کلچر کے پودے پیداوار کا جلد ا غاز کرتے ہیں اور تھوڑی زمین میں زیادہ پودے لگائے جاسکتے ہیں جس کا کاشتکاروں کو فائدہ ہوتا ہے۔یہ پودے پورا سال دستیاب ہوتے ہیں اور ان کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی بھی ا سان ہوتی ہے۔ ان پودوں کی گرم مرطوب علاقوں میں جہاں ا ب وہوا مناسب ہو سال میں دوفصلیں بھی ممکن ہیں۔ ڈاکٹر افتخار احمد نے بتایا کہ سندھ کی سرزمین انتہائی زرخیز ہونے کے ساتھ ٹراپیکل اور سب ٹراپیکل خطوں میں پائے جانیوالے پھلوں کیلیے بھی ماحول انتہائی سازگار ہے اسی لیے پاکستان زرعی تحقیقی کونسل پاکستان میں ٹرپیکل اور سب ٹراپیکل خطوں کے پھل کاشت کرنے کے منصوبے پر بھی کام کررہا ہے۔ ان پھلوں میں انناس، رنگوٹان، مینگو اسٹین اور گیل فروٹ شامل ہیں۔ یہ پھل دنیا بھر میں پسند کیے جاتے ہیں اور دنیا کے مختلف ممالک یہ پھل برا مد کرکے کثیر زرمبادلہ کمارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان زرعی تحقیقی کونسل نے ان پھلوں کی سندھ میں ا زمائشی کاشت کی ہے جس کے بہت حوصلہ افزا نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ اب ان پھلوں کی تجارتی سطح پر کاشت کیلیے بھرپور تعداد میں پودے تیار کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دو سے تین سال میں سندھ میں انناس سمیت مذکورہ پھلوں کے پودے لارج اسکیل پر تیار کیے جائیں گے جس سے ان پھلوں کی تجارتی پیمانے پر کاشت کی جاسکے گی۔ ڈاکٹر افتخار نے کہاکہ سندھ کی سرزمین اعلیٰ اقسام کے انگور کی کاشت کیلیے بھی موزوں ہے اور ایک پروگریسو فارمر نے سندھ میں انگور کی کاشت کی ہے جس کی فصل مئی میں بازار میں ا جائیگی۔



کالم



صفحہ نمبر 328


باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…